بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے بالائی حصّے کو مدرسہ بنانے کا حکم


سوال

مسجد میں بچوں کو پڑھانایا مسجد کی بالائی حصے کو مدرسہ بنانا کیسا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مسجد کا بالائی حصّہ مسجد ہی ہے، اس کی حیثیت مدرسہ وغیرہ سے تبدیل کرنا جائز نہیں ہے، لہذا  مسجد کے بالائی حصّے  میں عارضی طور پر دینی علوم کی تعلیم دینا تودرست ہے، مگر اوپر چھت کو مسجد کے علاوہ  کوئی حیثیت دینا یعنی اس حصّے کو مستقل مدرسہ قرار دینا جائز نہیں ہے۔

فتاوی عالمگیری  میں ہے:

"البقعة الموقوفة على جهة إذا بنى رجل فيها بناء ووقفها على تلك الجهة يجوز بلا خلاف تبعًا لها، فإن وقفها على جهة أخرى اختلفوا في جوازه، والأصح أنه لايجوز، كذا في الغياثية". 

(کتاب الوقف،، الباب الثانی فیما یجوز وقفه،  ج:2، ص:362، ط:مکتبہ  رشیدیه)

البحر الرائق شرح کنز الدقائق   میں ہے:

"فقد قال الله تعالى: {وأن المساجد لله} [الجن: 18] وما تلوناه من الآية السابقة فلايجوز لأحد مطلقًا أن يمنع مؤمنًا من عبادة يأتي بها في المسجد؛ لأن المسجد ما بني إلا لها من صلاة واعتكاف وذكر شرعي وتعليم علم وتعلمه وقراءة قرآن ولايتعين مكان مخصوص لأحد".  

( کتاب الصلوۃ، باب الامامۃ، الوطء فوق المسجد والبول والتغوط، ج:2، ص:36،  ط:  دارالکتاب الاسلامی)

فتاوی شامی میں ہے:
"وجعل المسجدين واحدا وعكسه لصلاة لا لدرس، أو ذكر في المسجد عظة وقرآن، فاستماع العظة أولى.
(قوله لا لدرس أو ذكر) لأنه ما بني لذلك وإن جاز فيه، كذا في القنية".

(فروع افضل المساجد،ج:1،ص:663،ط:ایچ ایم  سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144311100875

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں