بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسبوق کا سجدہ سہو میں سلام پھیرنے کا حکم


سوال

 کیا مسبوق امام صاحب کے سجدہ سہو والے سلام کے ساتھ چہرہ گھمائے گا یا نہیں؟ کئی لوگوں سے سنا کہ مسبوق امام صاحب کی سجدہ سہو والے سلام کے ساتھ چہرہ نہیں گھمائے گا بلکہ صرف سجدہ سہو کرے گا کیا یہ درست ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں یہ بات درست ہے کہ  مسبوق امام کے ساتھ  سلام نہیں  پھیرے گا،امام کے ساتھ صرف سجدہ سہو کرے گا۔

فتاوٰی شامی میں ہے:

"(والمسبوق يسجد مع إمامه مطلقا)سواء كان السهو قبل الاقتداء أو بعده.

"(قوله والمسبوق يسجد مع إمامه) قيد بالسجود لأنه لا يتابعه في السلام، بل يسجد معه ويتشهد فإذا سلم الإمام قام إلى القضاء، فإن سلم فإن كان عامدا فسدت وإلا لا، ولا سجود عليه إن سلم سهوا قبل الإمام أو معه؛ وإن سلم بعده لزمه لكونه منفردا حينئذ بحر، وأراد بالمعية المقارنة وهو نادر الوقوع كما في شرح المنية. وفيه: ولو سلم على ظن أن عليه أن يسلم فهو سلام عمد يمنع البناء".

(کتاب الصلاۃ،باب سجود السهو، ج:2 ،ص:82،ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102743

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں