بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسبوق امام کے ساتھ سجدہ سہو والا سلام پھیردے


سوال

 امام صاحب پانچویں رکعت کے لیے کھڑے ہوئے اور پھر بیٹھ گئے تو اب جب کہ امام صاحب نے سجدہ سہو کرنے کے  لیے سلام پھیرا تو ساتھ  مسبوق نے بھی سلام پھیرا اور دو سجدے کیے تو کیا اِس صورت میں مسبوق کی نماز ہو جائے  گی یا نہیں ہوگی؟ مسبوق امام کی اقتدا  میں سلام پھیر کر سجدہ کر رہا ہے۔ 

جواب

مسبوق کو اگر یاد ہو کہ اس کے ذمے کچھ رکعات باقی ہیں، اس کے باوجود وہ سجدہ سہو سے پہلے والے سلام پر امام کے ساتھ سلام پھیر دے تو اس کی نماز فاسد ہوجائے گی، نئے سرے سے نماز ادا کرنا لازم ہوگا۔ لیکن اگر اس نے بھولے سے امام کے ساتھ سلام پھیر دیا تو نماز فاسد نہیں ہوگی اور نہ ہی اس سلام کی وجہ سے سجدہ سہو لازم ہوگا؛ کیوں کہ مسبوق سجدہ سہو کے سلام کے وقت مقتدی ہے اور مقتدی کے سہو کی وجہ سے سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا، البتہ اپنی بقیہ نماز پوری کرتے ہوئے کوئی سہو ہوجائے تو سجدہ سہو واجب ہوگا۔

باقی مسبوق کے امام کے (اختتامی سلام کے) ساتھ   سلام پھیرنے کے حوالے سے عمومی حکم یہ ہے کہ اگر مقتدی امام کے بالکل متصل ساتھ سلام پھیرے (جو کہ شاذ و نادرہے) تو اس پر سجدہ سہو نہیں ہوگا، لیکن امام کے بعد پھیرے اگر چہ بھولے سے پھیرےتو اس پر سجدہ سہو لازم ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)(2/ 82):

"(قوله: و المسبوق يسجد مع إمامه) قيد بالسجود؛ لأنه لايتابعه في السلام، بل يسجد معه ويتشهد فإذا سلم الإمام قام إلى القضاء، فإن سلم فإن كان عامدا فسدت وإلا لا، ولا سجود عليه إن سلم سهوًا قبل الإمام أو معه؛ وإن سلّم بعده لزمه."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200674

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں