بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرکز قومی بچت سے نفع حاصل کرنا


سوال

 مرکز قومی بچت میں کچھ رقم جمع کروا کر ہر ماہ پرافٹ لینا کیسا ہے؟ ایک وضاحت یہ ہے کہ ہمیں اس اسکیم سے ہر ماہ ایک جیسا پرافٹ نہیں ملتا، نفع نقصان کے ساتھ پرافٹ کی رقم کم زیادہ ہوتی رہتی ہے کچھ فتاوٰی دیکھے جن میں اسے سود کہا گیا میرا سوال یہ ہے کہ اس طرح نفع نقصان کے ساتھ ملنے والا کم زیادہ پرافٹ کیسے سود ہو سکتا ہے ؟

جواب

قومی بچت اسکیم سے حاصل ہونے والا نفع شرعاً سود ہے،اس لیے کہ  قومی بچت اسکیم کے ذریعہ جو سرمایہ کاری کی جاتی اس میں شرعی اصولوں کی رعایت نہیں کی جاتی، جو رقم اس مد میں جاتی ہے، اس کی حیثیت قرض کی ہوتی ہے اور اس پر جو منافع ملتا ہے  وہ سود ہے؛  اس لیے نیشنل سیونگ میں سرمایہ کاری جائز نہیں ہے، اور اس کا نفع حلال نہیں ہے اگر چہ نفع کم ہو ۔

"عن جابر، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه» . وقال: «هم سواء»".

(الصحیح لمسلم، 3/1219، باب لعن آكل الربا ومؤكله، ط: دار إحیاء التراث ، بیروت. مشکاة المصابیح،  باب الربوا، ص: 243، قدیمی)

ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ  روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملہ لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے، اور ارشاد فرمایا: یہ سب (سود کے گناہ میں) برابر ہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"( كلّ قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر".

(کتاب البیوع، فصل فی القرض ،مطلب كل قرض جر نفعا حرام   ،ج:5،ص: 166،ط. سعيد،كراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100898

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں