بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مردوں کے لیے بھنؤوں کے بال بنانے کا حکم


سوال

مر دوں کے لیے معمولی بھنووں کے بال ترا شنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

مرد وعورت دونوں کے لیے بھنؤوں (اَبرو) کے اطراف سے بال اکھاڑ کر باریک دہاری بنانا جائز نہیں۔ ایسا کرنے والوں پر حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے،  اسی طرح  دونوں ابرؤوں کے درمیان کے بال زیب وزینت کے حصول کے لیے کتروانا جائز نہیں۔   البتہ اگر   اَبرو بہت زیادہ پھیلے ہوئے ہوں اور معتاد بناوٹ سے زیادہ ہوں اور دیکھنے میں بدنما معلوم ہوتے ہوں تو (ازالۂ عیب کے لیے ) ان کو درست کرکے عام حالت کے مطابق   معتدل کرنے کی گنجائش ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

حدثنا فليح، عن زيد بن أسلم، عن عطاء بن يسار، عن أبي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لعن الله الواصلة والمستوصلة، والواشمة والمستوشمة»

(صحیح البخاری،باب الوصل في الشعر/جلد 7 /صفحہ:165/ رقم الحدیث:5933/ط: دار طوق النجاة )

حاشية رد المحتار على الدر المختار میں ہے:

( والنامصة إلخ ) ذكره في الاختيار أيضاً، وفي المغرب: النمص نتف الشعر ومنه المنماص المنقاش اهـ ولعله محمول على ما إذا فعلته لتتزين للأجانب، وإلا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه ففي تحريم إزالته بعد؛ لأن الزينة للنساء مطلوبة للتحسين، إلا أن يحمل على ما لا ضرورة إليه؛ لما في نتفه بالمنماص من الإيذاء.  وفي تبيين المحارم: إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب.

(كتاب الحظر والإباحة، فصل فی النظر والمس/ج:6/ صفحہ:373/ط: ایچ، ایم، سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200227

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں