بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مردوں کا گھر میں اعتکاف کرنا


سوال

 کیا آج کل کے خصوصی حالات میں مرد کا اعتکاف گھر میں ہوسکتاہے?  کیا نفلی اعتکاف گھر میں ہوسکتا ہے مرد کا?

جواب

مردوں کے لیے ایسی مساجد میں اعتکاف کرنا شرط ہے جہاں امام و مؤذن مقرر ہو، ایسی مساجد کے علاوہ مصلوں اور گھروں میں اعتکاف کرنے کی شرعاً اجازت نہیں، اگر مرد گھر میں  یا مصلی میں اعتکاف کرے گا تو اس کا اعتکاف درست نہیں ہوگا۔البتہ خواتین کے لیے اپنے گھر میں جگہ مقرر کرکے اعتکاف کرنے کا حکم ہے۔ مردوں کے لیے ہر قسم کے اعتکاف کے  لیے مسجد شرعی  کا ہونا ضروری ہے۔

{وَلاَ تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ} [البقره، 2: 187]

قال في البحر:

"وحاصله أن شرط کونه مسجداً أن یکون سفله وعلوه مسجداً لینقطع حق العبد عنه". (شامی: ۶/۵۴۷، ط: زکریا دیوبند)

"وفي الفتاوی الغیاثیة: لو صلی الجمعة في قریة بغیر مسجد جامع والقریة کبیرة لها قری، وفیها والٍ وحاکم جازت الجمعة بنوا المسجد أو لم یبنوا و هو قول أبي القاسم الصفار، وهذا أقرب الأقاویل إلی الصواب". (حلبي کبیر، ص: ۵۵۱، کتاب الصلاة، فصل في صلاة الجمعة)

"أَنْ لاَيَخْرُجَ إِلاَّ لِلْحَاجَةِ الَّتِي لاَ بُدَّ مِنْهَا، وَلاَيَعُودُ مَرِيضًا، وَلاَيَمَسُّ امْرَأَةً، وَلاَ يُبَاشِرُهَا، وَلاَ اعْتِكافَ إِلاَّ فِي مَسْجِدِ جَمَاعَةٍ. وَالسُّنَّةُ فِيمَنِ اعْتَكَفَ أَنْ يَصُومَ". (البيهقي، السنن الکبریٰ، 4: 315، رقم: 8354، مکة المکرمة)  فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144109202920

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں