بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد کا اپنی چچی یا چچا اور چچی دونوں کی امامت کرنا


سوال

 کیا آدمی اپنی چچی کی امامت کرسکتا ہے اور اگر  ساتھ میں  چچا بھی ہوں تو کیا حکم ہوگا اور نہ ہوں تو کیا حکم ہوگا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مرد کا  نماز  میں تنہا اپنی  چچی کی  امامت کرنا مکروہ ہے، البتہ اگر جماعت میں چچا بھی ہوں اور چچی پردے میں موجود ہوں تو اس صورت میں چچا اور چچی کی امامت درست ہوگی۔

''فتاوی شامی'' میں ہے:

" تكره إمامة الرجل لهن في بيت ليس معهن رجل غيره ولا محرم منه) كأخته (أو زوجته أو أمته، أما إذا كان معهن واحد ممن ذكر أو أمهن في المسجد لا) يكره، بحر."

 (1/ 566 ، باب الامامۃ، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200251

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں