بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد اور عورت کا بالوں میں کلر لگانا


سوال

مرد اور عورت کا بالوں میں کلر لگانا جائز ہے ؟

جواب

مرد و عورت کے لیے بالوں میں خالص کالے رنگ کا خضاب/رنگ وغیرہ لگانا ناجائز اور گناہ ہے، احادیثِ مبارکہ میں اس کی ممانعت اور سخت وعیدآئی ہے، چناں چہ ابوداؤدشریف کی روایت میں ہے:

’’حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما ارشادفرماتے ہیں: جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آخری زمانہ میں کچھ لوگ ہوں گے جوسیاہ خضاب لگائیں گے،جیسے کبوترکاسینہ،ان لوگوں کوجنت کی خوشبوبھی نصیب نہ ہوگی‘‘۔ 

البتہ مردوں کے لیے   حالتِ جہاد میں دشمن کو مرعوب رکھنے اور اس کے سامنے جوانی اور طاقت کے اظہار کے لیے  کالا خضاب استعمال کرنے کی  اجازت ہے، اس کے علاوہ حالات میں خالص سیاہ خضاب لگانا مرد و عورت  کے لیے  جائز نہیں ہے،  سیاہ رنگ کے علاوہ کسی بھی رنگ (مثلاً سرخ، یاسیاہی مائل رنگ) کاخضاب لگاسکتے ہیں۔

سنن النسائي میں ہے:

"والأمر للوجوب، وترك الواجب یوجب الوعید. وروی أبو داؤد، والنسائي عن ابن عباس عن النبي صلی اللہ علیه وسلم قال:« یکون قوم في آخر الزمان یخضبون بهذا السواد کحواصل الحمام لایریحون رائحة الجنة»."

(کتاب الزینة من السنن، النهي عن الخضاب بالسواد، ج:2، ص:236، ط:دارالسلام)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وأما الخضاب بالسواد فمن فعل ذلك من الغزاة؛ لیکون أهیب في عین العدو فهو محمود منه، اتفق علیه المشائخ. ومن فعل ذلك لیزید نفسه للنساء أو لحبب نفسه إلیهن فذلك مکروه، و علیه عامة المشائخ. وبعضهم جوز ذلك من غیر کراهة."

(ج:5، ص:359، ط:رشیدیہ)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144507100590

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں