بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقروض پر قربانی واجب ہے یا نہیں؟


سوال

میں نےبیوی سے گھر خریدنے  کے لیے چار توله سونا(جومیں نے حق مهر میں دیاتھا)بطور قرض لیاہے، جو ابھی تک میرے ذمه باقی هے ، جس کی  قیمت تقریبًا چار لاکھ  بنتی هے ، جب کہ میری دوکان میں کل مال ایک سے  ڈیڑھ لاکھ تک هے ،  اب قربانی کس پر واجب هے ؟ مجھ پر یامیری بیوی پر یاکسی پر بھی نهیں؟ مذکوره مال کے علاوه هم دونوں کے پاس نه کوئی مال هے اورنه هم پرکوئی قرض؟ 

جواب

۱- قربانی ہر اس مسلمان عاقل بالغ مقیم پر واجب ہوتی ہے جس کی ملک میں عید الاضحیٰ کے ایام میں  ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کا مال یا سامان  اس کی حاجات اصلیہ  اور استعمال  اور قرض سے زائد موجود ہو۔ یہ مال خواہ سونا چاندی یا اس کے زیورات ہوں یا مال تجارت یا ضرورت سے زائد گھریلو سامان یا مسکونہ مکان سے زائد کوئی مکان، پلاٹ وغیرہ۔ قربانی کے معاملے میں اس مال پر سال بھر گزرنا بھی شرط نہیں ہے۔

۲- اگر کسی شخص کے اوپر قرض ہو  اور اس کے پاس کچھ مال بھی ہو  تو  اگر یہ مال اتنا ہو کہ عید کے تیسرے دن تک  واجب الادا قرض ادا کرنے کے بعد بھی اس کے پاس بنیادی ضرورت سے زائد، نصاب کے بقدر یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر مال بچا رہتا ہے، تو ایسے شخص پر قربانی واجب ہوگی  او راگر قرض ادا کرنے کے بعد نصاب سے کم مال بچے، تو اس پر قربانی واجب نہیں ہوگی۔

لہذا مذکور صورت  میں جب کہ آپ کے پاس یہی مال ہے، جس کی قیمت قرض سے کم ہےاور اس کے علاوہ آپ کے پاس کوئی مال نہیں تو آپ پر قربانی واجب نہیں اور اگر آپ کی بیوی کے پاس اس سونے کے علاوہ  بنیادی ضرورت سے زائد رقم یا استعمال سے زائد کچھ   بھی سامان نہیں ہے تو  اس پر بھی قربانی واجب نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (5/ 292)

" ولو كان عليه دين بحيث لو صرف فيه نقص نصابه لاتجب."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)  میں ہے:

"وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر)

(قوله: واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضاً يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية، ولو له عقار يستغله فقيل: تلزم لو قيمته نصاباً، وقيل: لويدخل منه قوت سنة تلزم، وقيل: قوت شهر، فمتى فضل نصاب تلزمه. ولو العقار وقفاً، فإن وجب له في أيامها نصاب تلزم." (٦ / ٣١٢ )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201246

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں