بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مقروض سے زبردستی یا اس کی امانت سے قرض وصول کرنا


سوال

باوجود وسعت کے مقروض قرض ادا  نہیں کرتا تو کیا اس سے زبردستی یا مقروض کی امانت چیز سے اپنا حق وصول کرنا جائز ہے؟

جواب

اگر مطالبے اور کوشش کے باوجود زید کو اپنا حق نہ مل رہا ہو تو زبردستی یا مقروض کی امانت سے اپنا حق وصول کرنے کی شرعاً اجازت ہے، لیکن اس بات کا خیال رہے کہ اپنے حق سے زیادہ وصول نہ کر لے، ورنہ سخت گناہ گار ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)  (4/95):

"مطلب يعذر بالعمل بمذهب الغير عند الضرورة

(قوله: وأطلق الشافعي أخذ خلاف الجنس) أي من النقود أو العروض؛ لأن النقود يجوز أخذها عندنا على ما قررناه آنفًا. قال القهستاني: وفيه إيماء إلى أن له أن يأخذ من خلاف جنسه عند المجانسة في المالية، وهذا أوسع فيجوز الأخذ به وإن لم يكن مذهبنا؛ فإن الإنسان يعذر في العمل به عند الضرورة كما في الزاهدي. اهـ. قلت: وهذا ما قالوا: إنه لا مستند له، لكن رأيت في شرح نظم الكنز للمقدسي من كتاب الحجر. قال: ونقل جد والدي لأمه الجمال الأشقر في شرحه للقدوري أن عدم جواز الأخذ من خلاف الجنس كان في زمانهم لمطاوعتهم في الحقوق. والفتوى اليوم على جواز الأخذ عند القدرة من أي مال كان لا سيما في ديارنا لمداومتهم للعقوق."

الموسوعة الفقهية الكويتية  (4/153):

"وقال أبو حنيفة: له أن يأخذ بقدر حقه إن كان نقدًا أو من جنس حقه، وإن كان المال عرضًا لم يجز؛ لأن أخذ العوض عن حقه اعتياض، ولاتجوز المعاوضة إلا بالتراضي، لكن المفتى به عند الحنفية جواز الأخذ من خلاف الجنس."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201240

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں