بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

موضع ملازمت میں قصر و اتمام کا حکم


سوال

 میں ایک گورنمنٹ اسکول میں سرکاری ملازم ہوں، میرا اسکول گھر سے تقریبا نوے( 90) کلومیٹر دور ہے اس لیے فیملی کے ساتھ سال کے اکثر حصوں میں وہیں رہتا ہوں، لیکن کبھی کبھار مہینہ دو مہینہ کے لیے بچے وغیرہ گھر آجاتے ہیں تومجھے بھی ایک ہفتے کے بعد گھر آنا جانا پڑتا ہے، کیا اس درمیان اسکول میں رہتے ہوئے میں وہاں قصر کروں یا اتمام؟ واضح رہے کہ جب تک میں وہاں رہتا ہوں مجھے ہی امامت کرنی پڑتی ہے امامت کےلیے کوئی دوسرا شخص نہیں ہے، کافی پسماندہ علاقہ ہے۔

جواب

جب آپ سال کے اکثر دن اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ   ملازمت والے علاقے میں رہتے ہیں تو یہ علاقہ آپ کا وطن ِ اقامت بن چکا ہے، لہذا وطنِ اصلی (گھر) سے وطنِ اقامت (موضع ملازمت) میں آنے کی صورت میں اتمام لازم ہوگا اگرچہ یہاں پندرہ دن سے کم قیام کا ارادہ ہو۔

البحر الرائق   میں ہے:

"وفي المحيط، ولو كان له أهل بالكوفة، وأهل بالبصرة فمات أهله بالبصرة وبقي له دور وعقار بالبصرة قيل البصرة لا تبقى وطنا له؛ لأنها إنما كانت وطنا بالأهل لا بالعقار، ألا ترى أنه لو تأهل ببلدة لم يكن له فيها عقار صارت وطنا له، وقيل تبقى وطنا له؛ لأنها كانت وطنا له بالأهل والدار جميعا فبزوال أحدهما لا يرتفع الوطن كوطن الإقامة يبقى ببقاء الثقل وإن أقام بموضع آخر اهـ.

وفي المجتبى نقل القولين فيما إذا نقل أهله ومتاعه وبقي له دور وعقار ثم قال وهذا جواب واقعة ابتلينا بها وكثير من المسلمين المتوطنين في البلاد، ولهم دور وعقار في القرى البعيدة منها يصيفون بها بأهلهم ومتاعهم فلا بد من حفظها أنهما وطنان له لا يبطل أحدهما بالآخر."

(كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، 2/ 147، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100748

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں