بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منت ماننا کیسا ہے؟


سوال

منت ماننا کیسا ہے؟

جواب

منت ماننا شرعاً جائز ہے اور منت کے  لازم ہونے کے لیے ضروری ہے کہ:

1-   منت اللہ رب العزت کے نام کی مانی جائے، پس غیر اللہ کے نام کی منت صحیح نہیں۔

2- منت صرف عبادت کے کام کے لیے ہو، پس جو کام عبادت نہیں اس کی منت بھی صحیح نہیں۔

3- عبادت ایسی ہو  کہ اس طرح کی عبادت کبھی فرض یا واجب ہوتی ہو، جیسے: نماز، روزہ، حج، قربانی وغیرہ، پس ایسی عبادت کہ جس کی جنس کبھی فرض یا واجب نہیں ہوتی ہو اس کی منت بھی صحیح نہیں۔ اسی طرح جو عبادت پہلے سے فرض ہے (مثلاً پنج وقتہ نماز، صاحبِ نصاب کے لیے زکاۃ، رمضان کا روزہ اور صاحبِ استطاعت کے لیے حج)، اس کی نذر ماننا بھی صحیح نہیں، کیوں کہ یہ پہلے سے ہی فرض ہیں۔

اور منت کا حکم یہ ہے کہ جس کام کے ہونے پر منت مانی جائے اور وہ کام ہو جائے تو اس منت کا پورا کرنا واجب ہو جاتا ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"(ومنها) أن يكون قربةً فلايصح النذر بما ليس بقربة رأسا كالنذر بالمعاصي بأن يقول : لله عز شأنه علي أن أشرب الخمر أو أقتل فلاناً أو أضربه أو أشتمه ونحو ذلك؛ لقوله عليه الصلاة والسلام: {لا نذر في معصية الله تعالى}، وقوله : عليه الصلاة والسلام: {من نذر أن يعصي الله تعالى فلايعصه}، ولأن حكم النذر وجوب المنذور به، ووجوب فعل المعصية محال، وكذا النذر بالمباحات من الأكل والشرب والجماع ونحو ذلك؛ لعدم وصف القربة لاستوائهما فعلاً وتركاً."

(كتاب النذر، بيان ركن النذر وشرائطه، ج: 5، صفحہ: 82، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201528

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں