بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

منگنی کے بعد ثلاثًا طلاق دینے کا کیا حکم ہے؟


سوال

منگنی کے بعد ثلاثًا طلاق دینے کا کیا حکم ہے؟

جواب

اگر کسی شخص کی صرف منگنی ہوئی ہو، نکاح نہ ہوا ہو تو اس شخص کا اپنی منگیتر کو طلاق دینا لغو ہے؛ کیوں کہ طلاق کے وقوع کے لیے  بیوی کا نکاح میں ہونا شرط ہے اور جب تک نکاح ہی نہ ہوا ہو تو طلاق بھی واقع نہیں ہو گی۔

البتہ اگر ایسا شخص نکاح کی طرف نسبت کر کے طلاق دے، مثلاً یوں کہے کہ جب میں تجھ سے نکاح کروں تو تجھے تین طلاق، تو مذکورہ شخص جب اس عورت سے نکاح کرے گا تو نکاح کے فوراً بعد تین طلاق واقع ہو جائے گی۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 220):

"لو قال: المرأة التي أتزوجها طالق تطلق بتزوجها."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201080

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں