فاطمہ کی منگنی زید سے ہوئی، منگنی کے بعد زید اور فاطمہ موبائل پر باتیں کرتے تھے، اور ایک دوسرے سے بوس وکنار بھی کرچکے ہیں، کیا ان کا آپس میں نکاح درست ہے؟
منگنی چونکہ نکاح کا وعدہ ہے، نکاح نہیں، منگنی کے بعد منگیتر بھی دیگر اجنبی لڑکیوں کی طرح نامحرم ہے،اس لیے مذکورہ صورت میں زید کا اپنی منگیتر فاطمہ کے ساتھ بات چیت کرنا، ملنا جلنا اور بوس و کنار کرنا ناجائز تھا، تاہم اب اگر زید اور فاطمہ کا آپس میں نکاح ہوجائے تو یہ نکاح درست ہوگا۔
فتاوی عالمگیریہ میں ہے:
"وفي مجموع النوازل إذا تزوج امرأة قد زنى هو بها وظهر بها حبل فالنكاح جائز عند الكل وله أن يطأها عند الكل وتستحق النفقة عند الكل، كذا في الذخيرة."
(كتاب النكاح، ج: 1، ص: 280، ط: دار الفکر)
فتاوی شامی میں ہے:
"ولايكلم الأجنبية إلا عجوزاً عطست أو سلّمت فيشمتها و يرد السلام عليها، وإلا لا۔ انتهى."
(قوله: وإلا لا) أي وإلا تكن عجوزاً بل شابةً لا يشمّتها، ولا يرد السلام بلسانه۔ قال في الخانية: وكذا الرجل مع المرأة إذا التقيا يسلّم الرجل أولاً، وإذا سلّمت المرأة الأجنبية على رجل إن كانت عجوزاً رد الرجل عليها السلام بلسانه بصوت تسمع، وإن كانت شابةً رد عليها في نفسه، وكذا الرجل إذا سلّم على امرأة أجنبية، فالجواب فيه على العكس. اهـ."
(کتاب الحظر والإباحة، ج:6،ص:369،ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507101369
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن