بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منگیتر کو بہن کو کہنا


سوال

منگیتر جس  سے صرف منگنی ہوئی ہو،  نکاح  نہ ہوا ہو، اس کو غصہ میں غلطی سے بہن بول دینے   کا کیا حکم ہے؟

جواب

منگنی  نکاح کا وعدہ ہے ، نکاح نہیں ہے، اور نکاح سے پہلے لڑکا اور لڑکی دونوں  ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہوتے ہیں، اس لیے  منگیتر کو غلطی سے بہن  بول دینے سے آئندہ ہونے والے نکاح پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، البتہ   چوں کہ بیوی کو ماں،  بہن کہنا مکروہ ہے،  اور منگیتر  بھی نکاح کے بعد بیوی بن جائے گی ،لہذا نکاح کے بعد اس قسم کے الفاظ سے گریز کرنا ضروری ہوگا۔

نیز نکاح سے پہلے چوں کہ لڑکا اور لڑکی اجنبی ہوتے ہیں؛ اس لیے بلاضرورت بات چیت درست نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و يكره قوله: أنت أمي و يا ابنتي و يا أختي و نحوه.

(قوله: و يكره الخ ) جزم بالكراهة تبعاً للبحر و النهر، و الذي في الفتح: و في أنت أمي لايكون مظاهراً، وينبغي أن يكون مكروهاً، فقد صرحوا بأن قوله لزوجته: يا أخية مكروه، وفيه حديث رواه أبو داود أن رسول الله سمع رجلاً يقول لامرأته: يا أخية، فكره ذلك ونهى عنه، ومعنى النهي قربه من لفظ التشبيه، ولولا هذا الحديث لأمكن أن يقول: هو ظهار؛ لأن التشبيه في أنت أمي أقوى منه مع ذكر الأداة، و لفظ يا أخية استعارة بلاشك، وهي مبنية على التشبيه، لكن الحديث أفاد كونه ليعين ظهاراً حيث لم يبين فيه حكماً سوى الكراهة والنهي، فعلم أنه لا بد في كونه ظهاراً من التصريح بأداة التشبيه شرعاً، ومثله أن يقول لها: يا بنتي أو يا أختي ونحوه".

(3 / 470 ،باب الظهار،ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102460

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں