بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا پوشیدہ عضو میں سرنج کے ذریعے دوائی ڈالنے سے غسل واجب ہوگا یا نہیں؟


سوال

کیا عورت اپنی شرمگاہ میں اپنی انگھوٹی یا کوئی اور چیز اندر کرے، مثلا کہ ایک عورت اپنی شرمگاہ میں سرنج سے دوائی ڈالے یا اور کوئی اس طرح کی چیز، تو کیا اس سے عورت پر غسل واجب ہو گیا کہ نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں عورت شرمگاہ میں  دوا لگانے کے لئے سرنج داخل کرے اور اس سے عورت کے اندر شہوت پیدا نہ ہو تو صرف سرنج داخل کرنے سے غسل واجب نہیں ہوگا، البتہ اگر سرنج داخل کرنے سے عورت کے اندر شہوت پیدا ہوگئی، تو بعض فقہاء کے نزدیک غسل واجب ہوجاتا ہے، لہذا اس صورت میں عورت کے لئے غسل کرلینا بہتر ہے، اسی میں احتیاط ہے۔ اور اگر ان صورتوں میں عورت کی منی نکل آئی تو پھر لازمی طور پر غسل کرنا واجب ہوجائے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) لا عند (إدخال إصبع ونحوه) كذكر غير آدمي وذكر خنثى وميت وصبي لا يشتهي وما يصنع من نحو خشب (في الدبر أو القبل) على المختار۔ قال ابن عابدین: (قوله: وما يصنع) أي على صورة الذكر... (قوله: على المختار)... لأن المختار وجوب الغسل في القبل إذا قصدت الاستمتاع؛ لأن الشهوة فيهن غالبة فيقام السبب مقام المسبب دون الدبر لعدمها نوح أفندي. أقول: آخر عبارة التجنيس عند قوله بمنزلة الخشبة، وقد راجعتها منه فرأيتها كذلك، فقوله وقيد إلخ من كلام نوح أفندي، وقوله لأن المختار وجوب الغسل إلخ بحث منه سبقه إليه شارح المنية، حيث قال والأولى أن يجب في القبل إلخ."

(كتاب الطهارة، سنن الغسل: 1/ 166، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101155

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں