بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مخلوط تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرنے کا حکم


سوال

 کیا کوایجوکیشن سسٹم  (مخلوط تعلیمی نظام) میں  تعلیم حاصل کرنا جائز ہے؟ ملک بھر کے تمام میڈیکل کالج میں کوایجوکیشن سسٹم ہے تو مجھے کیا کرنا چاہیے؟

جواب

مخلوط تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنا جائز نہیں ہے، لڑکی خواتین کے لیے مخصوص تعلیمی اداروں میں اور لڑکے مردوں کے لیے مخصوص تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کریں، یا مرد و عورت کے درمیان باقاعدہ پردے کا انتظام کریں تاکہ اختلاط بھی نہ ہو اور نظر کی حفاظت بھی ہو اور ویڈیو کے بغیر پروجیکٹر سے کام لیں۔

فتاوی بزازیہ (علی ہامش الہندیہ) میں ہے:

"ولايأذن بالخروج إلي المجلس الذي يجتمع فيه الرجال و النساء وفيه من المنكرات."

(كتاب النكاح، الفصل الثامن عشر في الحظر والإباحة،4/ 157، ط: رشيدية)

الموسوعة الفقهية الكويتية  میں ہے:

"الخلوة: فلا يحل للرجل والمرأة إذا كانا أجنبيين أن يخلو أحدهما بالآخر، لما ورد في حديث البخاري مرفوعا إياكم والدخول على النساء وحديثه الآخر لا يخلون رجل بامرأة إلا ‌مع ‌ذي ‌محرم."

(2/ 55، ط: وزارة الأوقاف، كويت)

المبسوط للسرخسي میں ہے:

"(قال) وينبغي للقاضي أن يقدم النساء على حدة والرجال على حدة؛ لأن الناس ‌يزدحمون في مجلسه، وفي اختلاط النساء مع الرجال عند الزحمة من الفتنة والقبح ما لا يخفى."

(كتاب أدب القاضي،16/ 80، ط:دار المعرفة بيروت)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"ولهذا لا يجوز لها الخروج وحدها. والخوف عند اجتماعهن أكثر، ولهذا ‌حرمت ‌الخلوة بالأجنبية، وإن كان معها امرأة أخرى."

(كتاب الحج، فصل: وأما شرائط فرضيته فنوعان،2/ 123، ط: سعيد)

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الشرنبلالية معزيا للجوهرة: ولا يكلم ‌الأجنبية إلا عجوزا عطست أو سلمت فيشمتها لا يرد السلام عليها وإلا لا انتهى، وبه بان أن لفظه لا في نقل القهستاني، ويكلمها بما لا يحتاج إليه زائدة فتنبه.

(قوله: وإلا لا) أي وإلا تكن عجوزا بل شابة لا يشمتها، ولا يرد السلام بلسانه قال في الخانية: وكذا الرجل مع المرأة إذا التقيا يسلم الرجل أولا، وإذا سلمت المرأة ‌الأجنبية على رجل إن كانت عجوزا رد الرجل - عليها السلام - بلسانه بصوت تسمع، وإن كانت شابة رد عليها في نفسه، وكذا الرجل إذا سلم على امرأة أجنبية فالجواب فيه على العكس اهـ. وفي الذخيرة: وإذا عطس فشمتته المرأة فإن عجوزا رد عليها وإلا رد في نفسه اهـ وكذا لو عطست هي كما في الخلاصة."

(كتاب الحظر و الإباحة، فصل في النظر والمس :6/ 369، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100733

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں