بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

” میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، دیتا ہوں، دیتا ہوں“ کہنے کا حکم


سوال

 زید نے اپنی بیوی کو تنگ آکر کہا کہ : ” میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، دیتا ہوں، دیتا ہوں“ اس صورت میں کتنی طلاقیں واقع ہوئیں ہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں زید کےاپنی  بیوی  کو مذکورہ جملہ   ” میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، دیتا ہوں، دیتا ہوں“  کہنے سے اس کی بیوی پر تینوں  طلاقیں واقع ہوچکی ہیں ، دونوں کا نکاح  ختم ہوگیا ہے، اب زید کے لیے رجوع کرنا یا دوبارہ نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔

ہاں! اگر  عورت عدت گزارنے کے بعد دوسرے شخص سے نکاح کرے، پھر وہ اس سے ہم بستری کرنے کے بعد از خود  طلاق دے دے یا مرجائے  تو پھر یہ عورت اس دوسرے شوہر کی  عدت گزار کر پہلے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔

     بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله - عز وجل - {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: 230] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة."

(3/187، فصل في حكم الطلاق البائن، کتاب الطلاق، ط؛ سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200422

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں