بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مائیکرو فائنانس ادارے میں ملازمت


سوال

مجھے ایک مائیکرو فائنانس ادارے سے جاب(نوکری) کی  آفر ہوئی ہے جو سود پر قرضے دیتا ہے، اس ادارے میں کام کرنے اور تنخواہیں لینے کے بارے میں شرعی طور پر کیاحکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کی جانب سےذکر کردہ مائیکروفائنانس کا ادارہ چونکہ سودی قرضوں کا لین دین کرتا ہے،اس لیے اس قسم کے ادارے میں کام کرنا اور تنخواہ لینا سودی معاملات میں تعاون پائے جانے کی وجہ سے نا جائز ہے۔  قرآنِ مجید  میں سودی لین دین کو اللہ اور اس کے رسول ﷺکے ساتھ اعلان جنگ قرار دیاگیا ہے۔

قرآنِ کریم میں ہے:

{یَا أَیُّهَا الَّذِیْنَ أٰمَنُوْا اتَّقُوْا اللّٰهَ وَذَرُوْا مَابَقِیَ مِنَ الرِّبوٰ إِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ، فَإِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَأْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُوْلِه}

ترجمہ:…’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور جو کچھ سود کا بقایا ہے اس کو چھوڑدو اگر تم ایمان والے ہو، پھر اگر تم اس پر عمل نہیں کروگے تو اشتہار سن لو جنگ کا اللہ کی طرف سے اور اس کے رسول ﷺ کی طرف سے‘‘۔

(البقرۃ:آیت:279،278، بیان القرآن)

صحیح مسلم میں ہے:

"عن جابر، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه»، وقال: «‌هم ‌سواء»."

(كتاب المساقاة،با ب لعن آکل الربا، ومؤکله،ج:3، ص:1219، ط:دار احياء التراث العربي )

ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ  روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملہ لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے۔ اور ارشاد فرمایا: یہ سب (سود کے گناہ میں) برابر ہیں۔

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100790

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں