بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماہواری کے ایام میں بیوی سے جنسی تسکین حاصل کرنا


سوال

اگر بیوی حیض یا نفاس میں ہو اور شوہر کو شہوت ستا رہی ہو تو کیا کیا جائے؟ کیا بیوی سے مشت زنی کروائی جا سکتی ے؟ یا کوئی طریقہ بتائیے جس سے گناہ نہ ملے؟ اور انزال کرالیا جائے؟

جواب

ماہواری کے ایام میں بیوی کی ناف سے لے کر گھٹنوں تک کے حصہ سے بغیر حائل کے نفع اٹھانا شوہر کے لیے شرعاً ممنوع قرار دیاگیاہے، البتہ اس حصہ کے علاوہ باقی تمام بدن سے فائدہ اٹھانے کی شرعاً اجازت ہے، نیز اگر ناف سے گھٹنوں کے درمیان اتنا موٹا کپڑا ہو جس سے دونوں کو ایک دوسرے کے جسم کی حرارت محسوس نہ ہو تو شرم گاہ میں دخول کیے بغیر تسکین حاصل کرنے کی اجازت ہوگی، لیکن جس شخص کو اپنے اوپر کنٹرول نہ ہو، اسے اس سے بھی اجتناب کرنا چاہیے۔ جیساکہ "تنویر الابصار مع الدر المختار" میں ہے:

''(و) يمنع ... (و قربان ماتحت إزار) يعني مابين سرة و ركبة ولو بلاشهوة و حل ماعداه مطلقاً''.

(باب الحيض ١/ ٢٩٢، ط:سعيد)

نیز حیض کے ایام میں شوہر کی تسکین کے لیے بیوی اگر کوئی تدبیر کرتی ہے تو اس کی گنجائش ہے۔

"وقد نص أهل العلم على جواز الاستمناء بيد الزوجة۔ قال صاحب الإقناع: وللزوج الاستمتاع بزوجته كل وقت على أي صفة كانت إذا كان في القبل، وله الاستمناء بيدها. انتهـى۔ وقال ابن حجر الهيتمي في تحفة المحتاج في تعريف الاستمناء: وهو استخراج المني بغير جماع حراماً كان كإخراج بيده أو مباحاً كإخراجه بيد حليلته. انتهى. وقال شيخ الإسلام زكريا الأنصاري في الغرر البهية: (والبعل) أي: الزوج (كل تمتع) بزوجته جائز (له) حتى الاستمناء بيدها، وإن لم يجز بيده وحتى الإيلاج في قبلها من جهة دبرها. انتهى''.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204201056

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں