بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مغرب کی تیسری رکعت میں سورۃ فاتحہ جہراً پڑھنا


سوال

مغرب کی تیسری رکعت میں جہرا سورہ فاتحہ پڑھ لی تو کیا حکم ہے؟

جواب

جن نمازوں میں یا جن رکعتوں میں  آہستہ آواز سے قراءت کرنا ضروری ہےاس میں اگر امام بلند آواز سے تلاوت کرلیتا ہے تو اگر اتنی مقدار بلند آواز سے   قراءت کرلے کہ جس  مقدارِ قراءت سے نماز درست  ہوجاتی ہے یعنی تین مختصر آیتوں یا ایک لمبی آیت کے بقدر تو اس سے سجدہ سہو لازم ہوجاتا ہے، صرف ایک دو کلمہ  سری نماز میں  بلند آواز سے قراءت کرلینے سے سجدہ سہو لازم نہیں ہوتا۔

 صورتِ مسئولہ میں چونکہ سورۃ فاتحہ جہراً پڑھ لی گئی تو ایسی صورت میں سجدہ سہو لازم ہو گا، سجدہ سہو سے نماز درست ہو جائے گی ,البتہ اگر سجدہ سہو نہ کیا تو وقت کے اندر اندر ایسی نماز کا اعادہ واجب ہو گا  اور وقت ختم ہو جانے کے بعد اعادہ کرنا واجب نہ ہو گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 81):

"(والجهر فيما يخافت فيه) للإمام، (وعكسه) لكل مصل في الأصح، والأصح تقديره (بقدر ما تجوز به الصلاة في الفصلين. وقيل:) قائله قاضي خان، يجب السهو (بهما) أي بالجهر والمخافتة (مطلقاً) أي قل أو كثر. فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144109201156

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں