بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مغرب کی تیسری رکعت میں شامل ہونے والے مسبوق کے لیے سلام کے بعد والی رکعت میں قعدہ کرنے کا حکم


سوال

’’طالب‘‘ کی نمازِ مغرب کی شروع کی دو رکعتیں فوت ہوگئیں اور تیسری میں امام صاحب کے ساتھ شامل ہوگیا، اب جب امام صاحب کے سلام پھیرنے کے بعد ’’طالب‘‘ اپنی دو رکعتیں پڑھے گا تو پہلی رکعت میں بیٹھے گا یا کھڑا ہوگا؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ بیٹھے گا؛ کیوں کہ  یہ دوسری رکعت ہے،  صحیح  کیا ہے؟ 

جواب

امام کے  ساتھ تیسری رکعت میں شامل ہونے کی صورت میں امام کے سلام پھیرنے کے بعد ’’طالب‘‘  جب  اپنی چھوٹی ہوئی دو رکعت پڑھے گا تو دونوں میں بیٹھے گا؛ کیوں کہ قعدہ کے اعتبار سے یہ دونوں رکعتیں مسبوق کے  لیے دوسری اور تیسری شمار ہوں گی۔

فی الدر المختار  (1/ 596):

’’ (والمسبوق من سبقه الإمام بها أو ببعضها وهو منفرد) حتى يثني ويتعوذ ويقرأ، وإن قرأ مع الإمام لعدم الاعتداد بها لكراهتها مفتاح السعادة (فيما يقضيه) أي بعد متابعته لإمامه، فلو قبلها فالأظهر الفساد، ويقضي أول صلاته في حق قراءة، وآخرها في حق تشهد؛ فمدرك ركعة من غير فجر يأتي بركعتين بفاتحة وسورة وتشهد بينهما، وبرابعة الرباعي بفاتحة فقط، و لايقعد قبلها.‘‘ 

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144208200408

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں