بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مغرب کی سنت اوابین میں شامل ہے یا نہیں ؟


سوال

 اوابین نفل کم سے کم 6 رکعت ہو سکتی ہے ،اب پوچھنا یہ ہے کہ یہ6 رکعت مغرب کی نماز کی جو دو رکعت سنت ہے اس کے ساتھ ملا کر 6 رکعت ہونی چاہیے یا اس کے بغیر 6 رکعت پڑھنا ضروری ہے ؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں مفتی بہ قول کے مطابق یہ چھ  رکعات مغرب کے بعد کی دو رکعات سنتِ مؤکدہ  کے علاوہ ہیں۔ البتہ بعض فقہاء  فرماتے ہیں کہ سنتِ مؤکدہ کو ملا کر چھ رکعات ادا کرنے سے بھی یہ فضیلت حاصل ہوجائے گی۔

فتاوی شامی میں ہے :

''(وست بعد المغرب)؛ ليكتب من الأوابين (بتسليمة) أو ثنتين أو ثلاث، والأول أدوم وأشق، وهل تحسب المؤكدة من المستحب ويؤدى الكل بتسليمة واحدة؟ اختار الكمال: نعم.

(قوله: بتسليمة أو ثنتين أو ثلاث) جزم بالأول في الدرر، وبالثاني في الغزنوية، وبالثالث في التجنيس كما في الإمداد، لكن الذي في الغزنوية مثل ما في التجنيس، وكذا في شرح درر البحار. وأفاد الخير الرملي في وجه ذلك أنها لما زادت عن الأربع وكان جمعها بتسليمة واحدة خلاف الأفضل، لما تقرر أن الأفضل رباع عند أبي حنيفة ، ولو سلم على رأس الأربع لزم أن يسلم في الشفع الثالث على رأس الركعتين، فيكون فيه مخالفة من هذه الحيثية، فكان المستحب فيه ثلاث تسليمات ؛ ليكون على نسق واحد. قال: هذا ما ظهر لي، ولم أره لغيري. (قوله: الأول أدوم وأشق)؛ لما فيه من زيادة حبس النفس بالقباء على تحريمة واحدة، وعطف أشق عطف لازم على ملزوم. وفي كلامه إشارة إلى اختيار الأول، وقد علمت ما فيه.''

(کتاب الصلاۃ،باب الوتر والنوافل،ج:2،ص:14،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101279

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں