بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مغرب کی نماز میں غلطی سے دوسری رکعت پر سلام پھیرنے کے بعد سجدہ سہو کے ساتھ نماز پوری کرنے کا حکم


سوال

امام صاحب نےمغرب کی نماز میں دو رکعت پڑھی،  پھر تیسری رکعت کے لیے کھڑے نہ ہوئے حتیٰ کہ ایک طرف سلام پھیر دیا،  پھر پیچھے سے لوگوں نے ٹوکا تو ایک طرف سلام پھیرنے کے بعد کھڑے ہوگئے،  پھر تیسری رکعت پوری کی سجدہ سہو کیا ، پھر نماز مکمل کی۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا ایک طرف سلام پھیرنے کے بعد بھی نماز پوری کرسکتے ہیں یا ایک طرف سلام پھیرتے ہی نماز سے نکل گئے؟

جواب

اگر امام صاحب نے مغرب کی نماز پڑھاتے ہوئے غلطی سے بھول کر دوسری رکعت میں سلام پھیردیا اور مقتدی نے بات کیے بغیر "سبحان اللہ"  یا اس جیسا کوئی کلمہ کہہ کر لقمہ دیا اور امام صاحب کو یاد آگیا کہ ایک رکعت باقی ہے؛ لہٰذا امام صاحب ایک طرف سلام پھیرنے کے بعد کوئی منافی صلاۃ کام کیے (مثلاً: بات چیت، یا سینہ قبلے کی طرف سے پھیرے) بغیر  فوراً تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہو گئے اور تیسری رکعت پڑھاکر آخر میں سجدہ سہو کرلیا تو نماز ہوجائے گی۔  از سر نو نماز پڑھنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔  بھولے سے سلام پھیرنے کے بعد  نماز کے منافی کام کیے بغیر، اٹھ کر بقیہ نماز مکمل کرکے آخر میں سجدہ سہو کرنے سے بھی نماز ہوجاتی ہے۔

لیکن اگر امام صاحب نے سلام پھیرنے کے بعد کوئی منافی صلاۃ کام کرلیا، مثلاً قبلہ کی طرف سے سینہ پھیرلیا یا مقتدیوں سے بات چیت کے ذریعہ معلوم ہوا کہ دو رکعتیں پڑھائی گئی ہیں تو اس صورت میں وہ نماز فاسد ہوجائے گی اور اس نماز کو از سر نو پڑھنا لازم ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 91):

"(سلم مصلي الظهر) مثلًا (على) رأس (الركعتين توهمًا) إتمامها (أتمها) أربعًا (وسجد للسهو) لأن السلام ساهيًا لايبطل لأنه دعاء من وجه.

(قوله: توهما) أي ذا توهم أو متوهما (قوله أتمها أربعا) إلا إذا سلم قائما في غير جنازة كما قدمه في مفسدات الصلاة؛ لأن القيام في غير الجنازة ليس مظنة للسلام فلايغتفر السهو فيه. (قوله: لأنه دعاء من وجه) أي فلذا خالف الكلام حيث كان مبطلًا ولو ساهيًا."

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 164):

"ولو سلم مصلي الظهر على رأس الركعتين على ظن أنه قد أتمها، ثم علم أنه صلى ركعتين، وهو على مكانه ، يتمها ويسجد للسهو أما الإتمام فلأنه سلام سهو فلا يخرجه عن الصلاة.وأما وجوب السجدة فلتأخير الفرض وهو القيام إلى الشفع الثاني".

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144207200345

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں