اگر مغرب کی نماز میں امام چوتھی رکعت کے لیے کھڑا ہوجائے، پھر بلا رکوع کے دو سجدے کر لے اس کے بعد سجدہ سہو کر لے، اب نماز میں کل دس سجدے ہوئے سجدہ سہو کو شامل کر کے تو نماز ہوگی یا نہیں؟
بصورتِ مسئولہ اگر امام صاحب نے مغرب کی نماز میں تیسری رکعت میں قعدہ اخیرہ میں مقدار تشہد بیٹھنے کے بعد سہواً کھڑے ہوکر چوتھی رکعت ادا کرلی اور آخر میں سجدہ سہو بھی کرلیا تو اس صورت میں مغرب کی نماز ادا ہوگئی اور ادا کی کی گئی چوتھی رکعت لغو شمار ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"[تنبيه] لم يصرح بالمغرب كما صرح بالفجر والعصر مع أنه صرح به القهستاني، ومقتضاه أنه يضم إلى الرابعة خامسة، لكن في الحلية: لايضم إليها أخرى لنصهم على كراهة التنفل قبلها، وعلى كراهته بالوتر مطلقاً. اهـ.
قلت: ومقتضاه أنه إذا سجد للرابعة يسلم فوراً و لايقعد لها لئلايصير متنفلاً قبل المغرب. وقد يجاب بما يشير إليه الشارح بأن الكراهة مختصة بالتنفل المقصود، فلا ضرورة إلى قطع الصلاة بالسلام؛ وأما أنه لايضم إليها خامسةً، فظاهر لئلايكون تنفلاً بالوتر، فالأوجه عدم ذكر المغرب كما فعل الشارح. ثم رأيت في الإمداد قال: وسكت عن المغرب؛ لأنها صارت أربعاً فلايضم فيها".
(باب سجود السهو، ج:2، ص:86، ط:ايج ايم سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144212201316
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن