بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسے کے فنڈ سے مدرس کا گھر بنانا


سوال

 کیا مدرسے کے فنڈ سے مدرس کا گھر بنانا جائز ہے ؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں  مدرسے کےفنڈ کی رقم  سے مدرس کے لیے گھر بنانا جائز ہے بشرطیکہ مذکورہ فنڈ کی رقم زکات یا صدقاتِ واجبہ کی مد میں سے نہ ہو۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(ويبدأ من غلته بعمارته) ثم ما هو أقرب لعمارته كإمام مسجد ومدرس مدرسة يعطون بقدر كفايتهم.

وفى الرد:(قوله: ثم ما هو أقرب لعمارته إلخ) أي فإن انتهت عمارته وفضل من الغلة شيء يبدأ بما هو أقرب للعمارة وهو عمارته المعنوية التي هي قيام شعائره قال في الحاوي القدسي: والذي يبدأ به من ارتفاع الوقف أي من غلته عمارته شرط الواقف أولا ثم ما هو أقرب إلى العمارة، وأعم للمصلحة كالإمام للمسجد، والمدرس للمدرسة يصرف إليهم إلى قدر كفايتهم، ثم السراج والبساط كذلك إلى آخر المصالح".

(كتاب الوقف،مطلب في وقف المنقول قصدا،ج:4،ص:367،ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100310

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں