بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میڈیکل بلنگ میں کام کرنے کا حکم


سوال

میڈیکل بلنگ میں کام کرنا جائز ہے کیا ؟

جواب

واضح رہے کہ میڈیکل بلنگ کمپنی مریض اور انشورنس کمپنی کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرتی ہے،  یعنی  ڈاکٹر  کی تجاویز (دوا اور ٹیسٹ وغیرہ) انشورنس کمپنی کی طرف منتقل کرتی ہے  اور  انشورنس کمپنی سے رقم وصول کر کے ڈاکٹر یا ہسپتال کو پہنچاتی ہے، گویا اس کمپنی کا کام انشورنس کی سہولت کاری ہے ؛  لہذا اس  کمپنی میں کام کرنا انشورنس کے حرام معاملے  میں معاون بننا ہے جو کہ جائز نہیں، اور تنخواہ حرام میں معاونت کا عوض ہوگی جوحلال نہیں ہوگی۔

أحكام القرآن للجصاص  میں ہے:

"وقوله تعالى: {وتعاونوا على البر والتقوى} يقتضي ظاهره إيجاب التعاون على كل ما كان طاعة لله تعالى; لأن البر هو طاعات الله. وقوله تعالى: {ولا تعاونوا على الأثم والعدوان} نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى."

(سورة المائده، ج:3، ص:296، ط:دار احیاء التراث العربی)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح:

"عن جابر - رضي الله عنه - قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه، وقال: (هم سواء) » رواه مسلم.

(وكاتبه وشاهديه) : قال النووي: فيه تصريح بتحريم كتابة المترابيين والشهادة عليهما وبتحريم الإعانة على الباطل (وقال) ، أي: النبي صلى الله عليه وسلم (هم سواء) ، أي: في أصل الإثم، وإن كانوا مختلفين في قدره."

(کتاب البیوع، باب الربا، ج:5، ص:1925، ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102410

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں