بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ کے سفیر کو کمیشن پر رکھنے کا حکم


سوال

مدرسہ کے سفیر کو کمیشن پر رکھ سکتے یا نہیں؟

جواب

 اگر  مدرسہ کے  سفیر کے ساتھ یہ معاملہ طے کیا جاۓ  کہ جتنا بھی چندہ جمع ہوگا  آدھا آپ کا ( یعنی سفیر کا ) اور آدھا مدرسہ کا ہوگا،  تو یہ جائز نہیں ہے، بلکہ اس کی جائز صورت یہ ہے کہ سفیر کے لیے ماہانہ یا روزانہ کی بنیاد پر تنخواہ مقرر کر دی  جائے ،  جمع شدہ چندہ سے کچھ یا آدھا معاوضہ کے طور پر سفیر کو دینا جائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ولو) دفع غزلاً لآخر لينسجه له بنصفه) أي بنصف الغزل (أو استأجر بغلاً ليحمل طعامه ببعضه أو ثورًا ليطحن بره ببعض دقيقه) فسدت في الكل؛ لأنه استأجره بجزء من عمله، والأصل في ذلك نهيه صلى الله عليه وسلم عن قفيز الطحان".

(کتاب الإجارۃ،  باب الإجارۃ الفاسدۃ، ٦/٥٦ط: سعید)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ومنها: أن تكون الأجرة معلومةً. ومنها: أن لاتكون الأجرة منفعةً هي من جنس المعقود عليه كإجارة السكنى بالسكنى والخدمة بالخدمة".

( کتاب الإجارة، الباب الأول: تفسير الإجارة وركنها وألفاظها وشرائطها، 4/114،ط: مكتبةرشیدیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102519

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں