مدرسہ کے سفیر کو کمیشن پر رکھ سکتے یا نہیں؟
اگر مدرسہ کے سفیر کے ساتھ یہ معاملہ طے کیا جاۓ کہ جتنا بھی چندہ جمع ہوگا آدھا آپ کا ( یعنی سفیر کا ) اور آدھا مدرسہ کا ہوگا، تو یہ جائز نہیں ہے، بلکہ اس کی جائز صورت یہ ہے کہ سفیر کے لیے ماہانہ یا روزانہ کی بنیاد پر تنخواہ مقرر کر دی جائے ، جمع شدہ چندہ سے کچھ یا آدھا معاوضہ کے طور پر سفیر کو دینا جائز نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(ولو) دفع غزلاً لآخر لينسجه له بنصفه) أي بنصف الغزل (أو استأجر بغلاً ليحمل طعامه ببعضه أو ثورًا ليطحن بره ببعض دقيقه) فسدت في الكل؛ لأنه استأجره بجزء من عمله، والأصل في ذلك نهيه صلى الله عليه وسلم عن قفيز الطحان".
(کتاب الإجارۃ، باب الإجارۃ الفاسدۃ، ٦/٥٦ط: سعید)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"ومنها: أن تكون الأجرة معلومةً. ومنها: أن لاتكون الأجرة منفعةً هي من جنس المعقود عليه كإجارة السكنى بالسكنى والخدمة بالخدمة".
( کتاب الإجارة، الباب الأول: تفسير الإجارة وركنها وألفاظها وشرائطها، 4/114،ط: مكتبةرشیدیة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408102519
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن