بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماتھے پر بندیا لگانے کا حکم


سوال

کیا عورت اپنے ماتھے پر بندی لگا سکتی ہے؛ کیوں کہ ہمارے ملک میں ہندؤوں سے متاثرہ کچھ خواتین بناؤ سنگار (زیب و زینت) کے لیے پیشانی پر بندیا لگاتی ہیں۔ کیا اسلامی شریعت میں اس کی اجازت ہے؟

جواب

خواتین کے لیے ایسے بناؤ سنگھار کی شرعًا اجازت ہے جس میں غیر مسلموں کی مشابہت نہ ہو، پس زیب زینت کی خاطر مسلمان خواتین کے لیے اپنی پیشانی پر بندی لگانا جوکہ خاص ہندو خواتین کا طریقہ ہے؛ ناجائز  ہے،  لہذا بندی لگانے سے احتراز لازم ہے۔

حضرت مولانا ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ اپنی تصنیف"سیرة الصطفی صلی اللہ علیہ وسلم " میں تحریر فرماتے ہیں:

"تشبہ بالکفار کا حکم:

تشبہ بالکفار اعتقادات اور عبادات میں کفر ہے، اور مذہبی رسومات میں حرام ہے، جیساکہ نصاری کی طرح سینہ پر صلیب لٹکانا اور ہنود کی طرح زنار باندھ لینا یا پیشانی پر قشقہ لگالینا، ایسا تشبہ بلا شبہ حرام ہے، جس میں اندیشہ کفر  کا ہے، اس لیے کہ علی الاعلان شعائر کفر کا اختیار کرنا اس کے رضاءِ قلبی کی علامت ہے۔

اور تشبہ کی یہ قسمِ ثانی  اگرچہ اول سے درجہ میں ذرا کم ہے مگر پیشاب اور پاخانہ میں فرق ہونے سے کوئی پیشاب کا پینا گوارا کرے گا؟ ہر گز نہیں، اور عبادات اور مذہبی رسومات اور عیدین میں کفار کی مشابہت کی ممانعت اشاراتِ قرآنیہ اور احادیثِ صحیحہ و کثیرہ سے ثابت ہے، جیساکہ حافظ ابن تیمیہ نے "اقتضاء الصراط المستقیم" میں بالتفصیل اور ان تمام آیات اور روایات کو بیان کیا ہے۔

اور معاشرہ و عادات اور قومی شعائر میں تشبہ مکروہِ تحریمی ہے، مثلاً کسی قوم کا مخصوص لباس استعمال کرنا جو خاص ان ہی کی طرف منسوب ہو، اور اس کا استعمال کرنے والا اسی قوم کا فرد سمجھا جانے لگے،جیسے نصاری کی ٹوپی (یعنی ہیٹ) اور ہندوانہ دھوتی اور جوگیانہ جوتی، یہ سب ناجائز اور ممنوع ہے، اور تشبہ میں داخل ہے، بالخصوص جن کو بطورِ تفاخر یا انگریزوں کی وضع بنانے کی نیت سے پہنا جائے تو اور بھی زیادہ گناہ ہے۔

جوگیوں اور پنڈتوں کی وضع و قطع اختیار کرنے کا جو حکم ہے وہی انگریزوں کی وضع قطع اختیار کرنے کا حکم ہے۔"  ( ۳ / ۳۹۹ - ۴۰۰، ط: الطاف اینڈ سنز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200428

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں