بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماں یا بہن کے ساتھ زنا کرنے کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص اپنی ماں یا بہن کے ساتھ زنا کرلے، اور وہ دونوں شادی شدہ ہوں، اور لڑکا بھی شادی شدہ ہو، تو کیا بھائی ، بہن اور ماں  کا نکاح ٹوٹ جائے گا؟ یعنی کیا بہن اپنے شوہر پر یا بھائی کی بیوی اُس پر ، یا زانی کی ماں اپنے شوہر پر حرام ہوجائے گی؟ برائے مہربانی وضاحت فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ زنا ایک قبیح اور بد ترین فعل ہے، اور قرآن و احادیث میں اس پر وعیدیں اور سزائیں بھی وارد ہوئی ہیں، اور اگر یہ فعل اپنی ماں یا بہن کے ساتھ کیا جائے تو اسکی شناعت اور قباحت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے، لہٰذا اگر کسی شخص نے اپنی ماں یا بہن کے ساتھ زنا کرکے اپنا منہ کالا کیا تو اسے چاہیے کہ صدق دل سے توبہ اور استغفار کرے، اور آئندہ اس قبیح فعل کو نہ کرنے کا عزم  مصمم کرے۔

واضح رہے کہ اگر کوئی شخص زنا کرلے، تو زنا کرنے والے مرد اور عورت کے اصول اور فروع ایک دوسرے پر حرام ہوجاتے ہیں۔

1۔ اگر کسی  نے(معاذاللہ) اپنی ماں کے ساتھ زنا کرلیا تو اس زانی  کی ماں اپنے شوہر  (زانی کے والد) پر   (اگر وہ زندہ ہے تو) ہمیشہ کے لیے حرام ہوجائے گی،البتہ اس زانی شخص کی بیوی اُس پر حرام نہیں ہوگی۔

2۔ اگر کسی نے اپنی  بہن کے ساتھ   زنا کرلیا، تو بہن  کا شوہر اس پر حرام نہیں ہوگا، اور نہ ہی بھائی کی بیوی اُس پر حرام ہوگی۔

قرآن کریم ہے:

"الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ ۖ وَلَا تَأْخُذْكُمْ بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ." [النور: 2] 

رد المحتار میں ہے:

"(قوله: وحرم أيضا بالصهرية أصل مزنيته) قال في البحر: أراد بحرمة المصاهرة الحرماتالأربع حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا كما في الوطء الحلال ويحل لأصول الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها."

(كتاب النكاح، ج:3، ص:32، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144308101600

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں