بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماں کے پیٹ میں موجود بچے کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا


سوال

کیا ماں کے پیٹ میں موجود بچے کی طرف سے صدقہ فطر ادا کیا جاۓ گا؟

جواب

عید الفطر کے دن طلوع فجر سے پہلے جو بچہ پیدا ہوجائے اس کی طرف سے  صدقہ فطر کی ادائیگی  اس کے مال دار والد پر واجب  ہوگی، لیکن عید الفطر کے دن طلوع فجر کے وقت جو بچہ ماں کے پیٹ میں ہو اس کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا واجب نہیں ہے، بچے کی پیدائش سے پہلے اس کی طرف سے صدقہ فطر ادا نہیں کیا جاسکتا ہے، اگر کوئی حمل کی طرف سے فطرانہ ادا کرے گا تو وہ خود اس کی طرف سے نفلی صدقہ شمار ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 361):
"(عن نفسه) متعلق بيجب وإن لم يصم لعذر (وطفله الفقير).

(قوله: وطفله) احترز به الجنين؛ فإنه لايسمى طفلاً، كذا في البرجندي؛ إذ الطفل هو الصبي حين يسقط من بطن أمه إلى أن يحتلم، وجارية طفل وطفلة، كذا في المغرب، إسماعيل، فافهم". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109203243

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں