بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، تین بیٹے، اور دوبیٹیوں میں تقسیم ترکہ


سوال

ماں اور تین بیٹے اور دو بیٹیوں میں ایک کروڑ تیس لاکھ کی  تقسیم کیسے  ہوگی؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ/ میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلےمرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کسی کا کوئی قرض ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد، اگر مرحومنے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی مال میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقی کل جائیداد منقولہ وغیر منقولہکو   64 حصوں میں تقسیم کر  کے مرحوم کی بیوہ کو 8/ حصے اور مرحوم کے ہر ایک  بیٹے کو 14/ حصے اور مرحوم کی ہر ایک  بیٹی کو 7 حصے ملیں گے۔

یعنی: ایک کروڑ تیس لاکھ روپے(13000000)  میں سے مرحوم کی بیوہ کو  1625000 (سولہ لاکھ پچیس ہزار)  روپے، اور مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو  2843750 (اٹھائیس لاکھ، تینتالیس ہزار، سات سو پچاس)  روپے،  اور مرحوم کی  ہر ایک بیٹی  کو1421875 (چودہ لاکھ، اکیس ہزار، آٹھ سو پچھتر) روپے ملیں گے۔فقط واللہ اعلم

 نوٹ: سوال کے طرز سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ماں سے مراد مرحوم کی بیوہ ہے، اسی اعتبار سے یہاں تقسیم لکھی گئی ہے، اگر سوال میں ماں سے مراد مرحوم کی ماں ہو تو تقسیم کی صورت مختلف ہوگی، اس صورت میں وضاحت کرکے دوبارہ سوال ارسال کردیجیے۔


فتوی نمبر : 144206200037

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں