بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

لے پالک کو اس کے حقیقی والد کی طرف منسوب کرنا ضروری ہے


سوال

میرا سوال : یہ ہےکہ مجھے میرے چچا نے بچپن میں گود لیا تھا اب میرے تمام سرٹیفکیٹ اسکول اور کالج اور سرکاری کاغذات پر میرے حقیقی والد کی جگہ میرے چچا کا نام لکھا ہے والد کی جگہ پر اور اب مجھے کسی نے بتایا کہ اس طرح کرنا جائز نہیں ہے اور اس کی بہت سخت وعید ہے لیکن اب میرے لئے ان تمام سرٹیفکیٹوں کو درست کروانا بہت مشکل ہے اب میرے لئے کیا ان سرٹیفکیٹ کو اسی طرح رکھنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

 آپ کا اپنے آپ کو حقیقی والد کی طرف منسوب کرنا ضروری ہے، ولدیت میں گود لینے والے کا نام درج کرانا حرام اور ناجائز ہے، حقیقی والد کا نام لکھوانا ضروری ہے۔  لہٰذا جو غلطیاں ہوئی، اگر ان کی اصلاح ہوسکتی ہو تو ضرور اصلاح کروا لی جائے، اور اگر ناممکن ہو تو بامر مجبوری رہنے دیا جائے اور توبہ و استغفار کرتے رہیں، نیز مذکورہ دستاویزات کی بنیاد پر چچا کے بیٹے ہوئے اور میراث کے حقدار ہونے کا دعویٰ  ہرگز نہ کیا جائے

قرآن ِ کریم میں ارشاد ہے:

"{وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ذَلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِأَفْوَاهِكُمْ وَاللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ  ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا اٰبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ وَلَكِنْ مَا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا }   [الأحزاب: 4، 5]"

ترجمہ: اور تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارا (سچ مچ کا) بیٹا نہیں بنادیا یہ صرف تمہارے منہ سے کہنے کی بات ہے اور اللہ حق بات فرماتا ہے اور وہی سیدھا راستہ بتلاتا ہے ، تم ان کو ان کے باپوں کی طرف منسوب کیا کرو یہ اللہ کے نزدیک راستی کی بات ہے اور اگر تم ان کے باپوں کو نہ جانتے ہو تو وہ تمہارے دین کے بھائی ہیں اور تمہارے دوست ہیں اور تم کو اس میں جو بھول چوک ہوجاوے تو اس سے تم پر کچھ گناہ نہ ہوگا، لیکن ہاں دل سے ارادہ کر کے کرو (تو اس پر مؤاخذہ ہوگا)، اور اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے۔ (از بیان القرآن)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101524

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں