بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

lumpy skin disease لمپی اسکن بیماری میں مبتلا جانور کی قربانی کاحکم


سوال

آج کل جانوروں میں ایک مرض پھیلی ہوئی ہے ، اس مرض کی وجہ سے جانوروں کی کھال بھی داغ دار ہو جاتی ہے اور گوشت میں بھی اس کا اثر ہوتا ہے ، ایسے جانور کی قربانی کا کیا حکم ہے ؟ بہت ساری ٹرسٹیں اور ادارے اجتماعی قربانی کا اہتمام کرتے ہیں اور لوگ انفرادی جانور بھی خریدتے ہیں ، اگر جانور صحیح سلامت خریدا بعد میں مرض ظاہر ہوا،  اس کی قربانی کا کیا حکم ہے ؟عوام میں کافی تشویش پائی جاتی ہے ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سوال میں ذکر کردہ جانوروں میں وائرل بیماری "Lumpy skin disease" لمپی اسکن کہلاتی ہے، اگر کسی جانور میں یہ بیماری ہوتو اسے قربانی کے لیے نہ خریدا جائے،اور اگر کسی نے صحیح سالم جانور خرید لیاہے، اور بعد میں یہ بیماری ظاہر ہوئی ہے، تو اس میں یہ تفصیل ہے کہ اگر اس بیماری کی وجہ سے صرف کھال کا ظاہری حصہ متاثر ہوا ہے، اس کا اثر گوشت تک نہیں پہنچا، تو اس جانور کی قربانی جائز ہے،لیکن اگر یہ بیماری جسم کے اندر پھیل گئی، اور اس کااثر گوشت  تک پہنچ گیا ہےتو اس کی قربانی جائز نہیں، ایسی صورت میں  صاحبِ استطاعت شخص  پر اس جانور کی جگہ دوسرا جانور لے کر قربانی کرنا ضروری ہوگا،اور اگر استطاعت نہ ہو تو پھر اسی جانور کو ذبح کرنا کافی ہوجائے گا۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"(وأما صفته) : فهو أن يكون سليما من العيوب الفاحشة، كذا في البدائع."

(الفتاوى الهندية، كتاب الأضحية، الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب،ج:5، ص:297، ط: رشيدية)

وفیہ ايضاً:

"ومن المشايخ من يذكر لهذا الفصل أصلا ويقول: كل عيب يزيل المنفعة على الكمال أو الجمال على الكمال يمنع الأضحية، وما لا يكون بهذه الصفة لا يمنع، ثم كل عيب يمنع الأضحية ففي حق الموسر يستوي أن يشتريها كذلك أو يشتريها وهي سليمة فصارت معيبة بذلك العيب لا تجوز على كل حال، وفي حق المعسر تجوز على كل حال، كذا في المحيط."

(الفتاوى الهندية، كتاب الأضحية، الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب،ج:5، ص:299، ط: رشيدية)

الدر المختار ميں ہے:

"(ولو) (اشتراها سليمة ‌ثم ‌تعيبت ‌بعيب مانع) كما مر (فعليه إقامة غيرها مقامها إن) كان (غنيا، وإن) كان (فقيرا أجزأه ذلك) وكذا لو كانت معيبة وقت الشراء لعدم وجوبها عليه بخلاف الغني."

(الدر المختار مع ردالمحتار،كتاب الأضحية، 325/6، ط: سعيد)

فتح القدیر میں ہے:

"ويجوز ان يضحي بالجرباء ‌إن ‌كانت ‌سمينة ‌جاز لأن الجرب في الجلد ولا نقصان في اللحم، وإن كانت مهزولة لا يجوز لأن الجرب في اللحم نقص ."

(كتاب الأضحية، ج:9، ص:515، ط:دار الفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"والجرباء السمينة) فلو مهزولة لم يجز، لأن الجرب في اللحم نقص."

(كتاب الأضحية، ج:6، ص:323، ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100205

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں