بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ریسٹورنٹ کے لوگو میں خانساما کی تصویر لگانا


سوال

میں ایک ریسٹورینٹ چلاتا ہوں، اب میں  اپنے ریسٹورنٹ کے ایڈورٹائز کے لیے لوگو بنوانا چاہتا ہوں، جس میں خانساما کی تصویر بھی لگانے کا مشورہ ماہرین کی جانب سے ہے، تو کیا خانساما کی تصویر لگائی جاسکتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ کی رو سے کسی بھی جان دار کی تصویر بنانا، دیکھنا اور دکھانا سب ناجائز ہے، حدیث شریف میں ہے کہ قیامت کے دن اللہ کے دربار میں سب سے زیادہ سخت عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا، ایک اور حدیث میں ہے کہ جس گھر میں کسی جان دار کی تصویر ہو وہاں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے؛ اس لیے سائل کے لیے اپنے ریسٹورنٹ کے لوگو میں خانساما یا اورکسی بھی جان دار کی تصویر لگانا جائز نہیں ہے۔

 حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي طلحة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا تدخل الملائكة بيتاً فيه صورة»".

(صحيح البخاري: كتاب بدء الخلق، رقم:3226،  ص: 385، ط: دار ابن الجوزي. صحيح مسلم: كتاب اللباس والزينة، رقم:206،  ص: 512، ط: دار ابن الجوزي)

"عن عبد الله، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إن أشد الناس عذاباً عند الله يوم القيامة المصورون»".

(صحيح البخاري: كتاب اللباس، باب عذاب المصورين، رقم:5950،  ص: 463، ط: دار ابن الجوزي)

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في البحر: وفي الخلاصة وتكره التصاوير على الثوب صلى فيه أو لا، انتهى، وهذه الكراهة تحريمية. وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ".

(حاشية ابن عابدين: كتاب الصلاة، مطلب: مكروهات الصلاة، 1/647، ط: سعيد)

بلوغ القصدوالمرام میں ہے:

"يحرم تصوير حيوان عاقل أو غيره إذا كان كامل الأعضاء، إذا كان يدوم، وكذا إن لم يدم على الراجح كتصويره من نحو قشر بطيخ. ويحرم النظر إليه؛ إذا النظر إلى المحرم لَحرام".

(جواہر الفقہ، تصویر کے شرعی احکام: ۷/264-265، از: بلوغ  القصد والمرام، ط: مکتبہ دار العلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202201334

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں