بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لاک ڈاون میں ایک مسجد میں دو جماعتیں کرانا


سوال

لاک ڈاؤن میں ایک ہی مسجد میں جماعت ثانی کا کیا حکم ہے؟ آیا مسجد کی دوسری منزل پر جماعت ثانی کر سکتے ہیں؟

جواب

 جس  مسجد  میں  امام، مؤذن  اور نمازی معلوم ہیں، نیز  جماعت کے اوقات بھی متعین ہوں  تو ایسی مسجد میں ایک مرتبہ اذان اور اقامت کے ساتھ  محلے والوں کے  جماعت کے ساتھ نماز ادا کرلینے کے بعد دوبارہ نماز کے لیے جماعت کرانا مکروہِ  تحریمی ہے۔

لہذا  صورت مسئولہ میں ایک مسجد میں مذکورہ شرائط کی موجودگی میں ایک مرتبہ  جماعت سے  نماز  ہوجانے کے بعد کے اس مسجد میں جماعت ثانیہ  مکروہ ہے خواہ مسجد کی دوسری منزل پر جماعت کیوں نہ کی جائے۔ اور  اگر ایک مسجد میں دو جماعت قائم کرنے  کا باعث یہ ہو کہ حکومتی پابندی کی بنا پر نمازیوں کے فاصلے سے کھڑے ہونے کی وجہ سے  ایک مرتبہ مسجد میں تمام افراد نہ سما سکتے ہوں تو اس  مسجد میں جن کو جگہ نہ ملے وہ قریب کسی اور مسجد میں چلیں جائیں یا مسجد کے حدود سے باہر کسی جگہ جماعت سے نماز ادا کرلیں.

فتاوی شامی میں ہے:

"ويكره تكرار الجماعة بأذان وإقامة في مسجد محلة لا في مسجد طريق أو مسجد لا إمام له ولا مؤذن.

(قوله: بأذان وإقامة إلخ) عبارته في الخزائن: أجمع مما هنا ونصها: يكره تكرار الجماعة في مسجد محلة  بأذان وإقامة، إلا إذا صلى بهما فيه أولا غير أهله، لو أهله لكن بمخافتة الأذان، ولو كرر أهله بدونهما أو كان مسجد طريق جاز إجماعًا؛ كما في مسجد ليس له إمام ولا مؤذن ويصلي الناس فيه فوجًا فوجًا، فإن الأفضل أن يصلي كل فريق بأذان وإقامة على حدة كما في أمالي قاضي خان اهـ "۔ (1 / 552، ط: سعید):. فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144111201723

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں