کیا لایف انشورنس لینا جائز ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ انشورنس سود ،جوئے اور دھوکے کا مجموعہ ہے، اور یہ شریعت میں حرام ہیں، لہذا کسی بھی قسم کی انشورنس پالیسی لینا ناجائز اور حرام ہے۔
قرآنِ کریم میں ہے:
"يَآ أَيُّهَا الَّذِينَ اٰمَنُوآ اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُون."
[المائدة: آیت:90]
اور دوسری جگہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
"اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ-وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ."
(سورہ بقرۃ: آیت:275)
مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے:
"عن ابن سیرین قال: کل شيء فیه قمار فهو من المیسر".
(کتاب البیوع والأقضیة، ج:4، ص:483، ط: مکتبة رشد، ریاض)
البحر الرائق میں ہے:
"وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه فيجوز الازدياد والانتقاص في كل واحد منهما فصار قمارا.وهو حرام بالنص."
(مسائل شتى، مسائل في المسابقة والقمار، ج:8، ص:554، ط:دار الكتاب الإسلامي)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144501101901
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن