بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لائف انشورنس کا حکم


سوال

کیاسٹیٹ لائف انشورنس کی کسی بھی پالیسی کا انتخاب کرنا حرام ہے؟

جواب

  کسی بھی قسم کا بیمہ (انشورنس) سود ،قمار (جوا) اور غرر کا مجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے ۔باقی سائل اگر کسی خاص صورت کا حکم معلوم کرنا چاہتے ہیں تو اس کی مکمل تفصیل لکھ کر معلوم کرلیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

''لأن القمار من القمر الذي يزداد تارةً وينقص أخرى، وسمي القمار قماراً؛ لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه، وهو حرام بالنص''۔

(کتاب الحظر و الاباحۃ،ج:6،ص:403،ط:سعید)

صحیح مسلم میں ہے:

'' عن أبي هريرة قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الحصاة، وعن بيع الغرر۔"

(کتاب البیوع،ج:5،ص:3،ط:دار طوق النجاۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507100960

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں