بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لے پالک بچی کی شادی کےلیے چھپوائے گئے کارڈ میں بچی کے گود لینے والے کے نام لکھنے کی شرعی حیثیت


سوال

 ایک مسئلہ معلوم کرنا تھا۔بحوالہ فتویٰ نمبر # 144406100260. لے پالک بچی کی رخصتی کے موقع پر تقریب کے انعقاد کے لئے جو کارڈ چھپوائے گئے ہیں، ان میں حقیقی والد کی جگہ ولدیت تبدیل کر کے منہ بولے والد کا نام درج کروایا گیا ہے، اس ضمن میں ایسی تقریب کا انعقاد شرعی طور پر کیسا ہے؟ نیز ایسی تقریب میں حقیقی والدین، بہن بھائیوں اور خاندان کے دیگر رشتےداروں کا شرکت کرنا شرعی طور پر کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ میں لے پالک اور منہ بولے بیٹے کی حقیقی اولاد  کی طرح حیثیت نہیں ہے،  اور کسی کو منہ بولا بیٹا بنانے سے وہ حقیقی بیٹا نہیں بن جاتا، اور نہ ہی اس پر حقیقی اولاد والے احکام جاری ہوتے ہیں،  البتہ گود میں لینے والے کو  بچے کی  پرورش، تعلیم وتربیت  اور اسے ادب واخلاق سکھانے کا ثواب ملتا ہے،  جاہلیت کے زمانہ  میں یہ دستور تھا کہ لوگ لے پالک اور منہ بولے اولاد کو حقیقی اولاد کا درجہ دیتے تھے ، لیکن اسلام نے اس تصور ورواج کو ختم کرکے یہ اعلان کردیا کہ منہ بولی اولاد حقیقی اولاد نہیں ہوسکتی۔ اور لے پالک اور منہ بولی اولاد کو ان کے اصل والد کی طرف منسوب کرنا ضروری ہے۔  جب رسولﷺ نے زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنا ”متبنیٰ“ (منہ بولا بیٹا)   بنایا اور لوگ ان کو ”زید بن محمد“ پکارنے لگے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں:

" وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ذَلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِأَفْوَاهِكُمْ وَاللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ  ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا اٰبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ وَلَكِنْ مَا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا ."

(الأحزاب: 4، 5)

ترجمہ:’’ اور تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارا (سچ مچ کا) بیٹا نہیں بنادیا یہ صرف تمہارے منہ سے کہنے کی بات ہے اور اللہ حق بات فرماتا ہے اور وہی سیدھا راستہ بتلاتا ہے ، تم ان کو ان کے باپوں کی طرف منسوب کیا کرو یہ اللہ کے نزدیک راستی کی بات ہے اور اگر تم ان کے باپوں کو نہ جانتے ہو تو وہ تمہارے دین کے بھائی ہیں اور تمہارے دوست ہیں اور تم کو اس میں جو بھول چوک ہوجاوے تو اس سے تم پر کچھ گناہ نہ ہوگا، لیکن ہاں دل سے ارادہ کر کے کرو (تو اس پر مؤاخذہ ہوگا)، اور اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے۔ ‘‘

(از بیان القرآن)

اس آیت کے نازل ہونے کے بعد صحابہ کرام حضرت زید رضی اللہ تعالی عنہ کو ان کے والد کی طرف منسوب کرکے ”زید بن حارثہ“  کے نام سے پکارنے لگے، لہذا اس سے معلوم ہوا کہ  کسی  بچے کو گود لینے سے وہ حقیقی بیٹایا بیٹی نہیں بنتے، نہ ہی ان پر حقیقی بچوں والے احکامات جاری ہوتے ہیں، البتہ   اگر کوئی شخص کسی  بچے کو  لے کر اس  غرض سے اپنے پاس رکھے کہ میں اس کی تربیت  وپروش کروں گا، اور اسے بیٹے کی طرح رکھوں گا، اوراس کے اخراجات ومصارف  اٹھاؤں گا، اور اس کے حقیقی والد سے اس کی نسبت منقطع نہ کرے   تو یہ جائز ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں منہ بولے بیٹی کی شادی کے لیے چھپوائےگئے کارڈ میں والد کے نام کی جگہ گودلینے والے کا نام لکھنا شرعا ً درست نہیں ہے، گودلینے والوں کو چاہیے کہہ اگر مذکورہ کارڈ تقسیم نہیں کیے ہیں تو  ان میں ولدیت کی تصحیح کروالیں، اور تصحیح میں حرج ہے تو دوسرے کارڈ چھپوالیں جن  میں لڑکی کے اصل والد کا نام مذکور ہو، اور   انہیں تقسیم کریں، اور اگر چھپے ہوئےکارڈ لوگوں میں تقسیم کرچکے ہیں، تو ان کو اپنے اس فعل پر توبہ و استغفار کرنا چاہیے، تاہم ان کا یہ فعل شادی کی تقریب پر اثرانداز نہیں ہوگا، یعنی شادی کی تقریب میں بلا  حرج شرکت کر سکتے ہیں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100817

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں