بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا قسطوں پر گاڑی لینا صحیح ہے یا نہیں؟


سوال

 کیا قسطوں  پر گاڑی لینا صحیح ہے یا نہیں؟

جواب

قسطوں پر گاڑی یا کوئی اور چیز اس صورت میں خریدنے کی شرعاً اجازت ہے جب خریداری کے وقت عاقدین اس چیز  کی قیمت مقرر کرلیں اور کسی قسط کی ادائیگی میں تاخیر   کی وجہ سے کسی قسم کا اضافہ وصول نہ کیا جائے۔

اگر آپ بینک سے قسطوں پر گاڑی خریدنے سے متعلق پوچھنا چاہتے ہیں تو    اس میں درج ذیل دو شرعی قباحتیں ہیں، جن کی وجہ سے بنک (خواہ اسلامی ہو یا کنونشنل) سے قسطوں پر گاڑی لینا جائز نہیں:

1-  پہلی قباحت یہ ہے کہ بینک سے قسطوں پر خریدتے وقت دو عقد بیک وقت ہوتے ہیں، ایک عقد بیع کا ہوتا ہے جس کی بنا پر قسطوں کی شکل میں ادائیگی خریدار پر واجب ہوتی ہے اور اسی کے ساتھ ہی (اجارہ) کرائے کا معاہدہ بھی ہوتا ہے، جس کی بنا پر ہر ماہ کرائے کی مد میں بینک خریدار سے کرایہ بھی وصول کرتا ہے، اور یہ دونوں عقد ایک ساتھ ہی کیے جاتے ہیں جو کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درج ذیل فرمان کی وجہ سے ناجائز ہے:

"« عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: نهی رسول الله صلي الله عليه وسلم عن بيعتين في بيعة". (رواه مالك و الترمذي و ابوداؤد و النسائي)

"و عن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده قال: نهی رسول الله صلي الله عليه وسلم عن بيعتين في صفقة واحدة". رواه في شرح السنة.»

2-  دوسری قباحت یہ ہے کہ بنک سے خریدنے والے اور بنک کے درمیان معاہدہ میں یہ طے پاتاہے کہ اقساط میں سے اگر کوئی قسط وقتِ مقررہ پر جمع نہیں کرائی گئی تو بینک کی جانب سے مقرر ہ جرمانہ خریدار ادا کرنے کا پابند ہو گا، جو کہ شرعاً جائز نہیں۔

جیساکہ "فتاوی شامی" میں ہے:

"(قوله: لا بأخذ مال في المذهب)... إذ لايجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي". (باب التعزير:مطلب في التعزير بأخذ المال ٦١/٤ ط:سعيد)

پس مذکورہ بالا شرعی قباحتوں کی بنا پر  بینک سے  لیزنگ پر گاڑی لینا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107201088

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں