بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 جُمادى الأولى 1446ھ 03 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

لے پالک کی ولدیت میں گودلینے والے کا نام لکھنے کا حکم


سوال

 کیا لے پالک بچے کا آدھار کارڈ یا کسی سرکاری کاغذات میں ولدیت کے طور پر حقیقی باپ کےنام کی بجائے اس شخص کا نام دیاجائے جس نے گود لیا ہے، آیا ایسا کرناجائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں  لے پالک کی ولدیت کے خانے میں حقیقی والد کے بجائے  گود لینے والے کا نام لکھنا شرعاً جائز نہیں ،البتہ بطور سرپرست گودلینے والے کا نام لکھا جاسکتا ہے ۔

مرقاۃ المفاتیح میں ہے :

"(وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - (لا ترغبوا) : أي: لا تعرضوا (عن آبائكم) : أي: عن الانتماء إليهم (فمن رغب عن أبيه) : أي: وانتسب إلى غيره (فقد كفر) : أي قارب الكفر، أو يخشى عليه الكفر. في النهاية: الدعوة بالكسر في النسب، وهو أن ينتسب الإنسان إلى غير أبيه وعشيرته، وكانوا يفعلونه فنهوا عنه، والادعاء إلى غير الأب مع العلم به حرام، فمن اعتقد إباحته كفر لمخالفة الإجماع، ومن لم يعتقد إباحته فمعنى (كفر) : وجهان، أحدهما: أنه أشبه فعله فعل الكفار، والثاني: أنه كافر نعمة الإسلام. قال الطيبي: ومعنى قوله: فالجنة عليه حرام على الأول ظاهر، وعلى الثاني تغليظ (متفق عليه) . ولفظ ابن الهمام: " «من ادعى أبا في الإسلام غير أبيه، وهو يعلم أنه غير أبيه، فالجنة عليه حرام» ) : وأما لفظ الكتاب فمطابق لما في الجامع الصغير."

(کتاب النکاح ،باب اللعان ،ج:5،ص:2170،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144509100185

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں