بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی کا سابق گناہ سے توبہ تائب کے بعد نکاح کرنا


سوال

ایک لڑکی جس کی عمر 21 سال ہے وہ مجھ سے نکاح کی خواہش مند ہے اور میں بھی اس سے نکاح کرنا چاہتا ہوں ، لیکن وہ خود بتاتی ہے کہ جب اس کی عمر 18 سال تھی تو وہ ایک لڑکے کو پسند کرتی تھی، اور ان دونوں کا رابطہ فون پہ اکثر ہوتا تھا ،اس نے یہ بھی بتایا کہ ایک دفعہ اس نے اکیڈمی کے ایک گھنٹے کے بریک کے دوران اکیڈمی سے نکل کے اس لڑکے کو فون پہ بلایا اور اس کے ساتھ بائیک پہ اس لڑکے کے گھر گئی وہاں پہ دونوں نے ملاقات کی اور لڑکی کہتی ہے کہ اس نے وہاں پہ لڑکے کے کندھے پہ سر بھی رکھا تھا ،اور ایک دوسرے کے ہاتھ بھی تھامے تھے ،پھر ایک گھنٹے بعد وہ اس کے ساتھ بائیک پہ دوبارہ اکیڈمی پہنچ گئی،اس کے بعد کبھی دوبارہ ملاقات نہیں ہوئی ان کی اور انہوں نے  زنا بھی نہیں کیا ، اس کے بعد لڑکی کہتی ہے ہمارے درمیان لڑائی ہو گئی، اور اب میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے ، اور نہ فون پہ رابطہ ہے اور نہ کسی اور جگہ پر۔ وہ یہ بھی مانتی ہے کہ اس کے ساتھ اس کے گھر جانا میری سب سے بڑی غلطی ہے، اور میں توبہ بھی کرتی ہوں آگے سے کبھی ایسے نہیں ہو گا، وہ کہتی ہے کہ میں صرف آپ سے نکاح کی خواش مند ہوں اور سب ماضی کو بھلانا چاہتی ہوں اور نہ ماضی والے ایسے گناہ دوبارہ کروں گی ۔

میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں اس سے نکاح کر سکتا ہوں ؟؟ اس کی ماضی کی غلطی قابل معافی ہے؟ وہ خود بھی ماضی پہ ندامت کرتی ہے اور وعدہ کرتی ہے آگے سے ایسے نہیں ہوگا، اب وہ صرف نکاح کی خواش مند ہے اور ماضی کو مٹانا چاہتی ہے اور ایک اچھی بیوی بننا چاہتی ہے کیا اس سے نکاح کرنا چاہیے؟ کیا اس کی غلطی قابل معافی ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں جب لڑکی نے   صدق دل سے توبہ کرلی ہےاور اپنی اس فعل پر نادم ہے تو اللہ سے یہی امید ہے کہ اس کے گناہ معاف  کر دیں گی ، نیز  اگر سائل  اور اور مذکورہ لڑکی  کے درمیان محرمیت ( رضاعی بہن، حرمت مصاہرت وغیرہ)  کا کوئی رشتہ نہ ہو  تو سائل  کے لئے مذکورہ لڑکی سے نکاح کرنا جائز ہوگا،نیز  اللہ رب العزت نے جب گناہ پر پردہ رکھا ہوا ہے، تو ایسی صورت میں    مذکورہ لڑکی کو اپنے  گناہ کا تذکرہ نہیں کرنا چاہئے؛کیوں کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گناہ کے اِفشاء  سے منع فرمایا ہے، اور اپنے گناہوں کا پرچار کرنے والوں کے بارے میں سخت وعید سنائی ہے۔

المستدرك على الصحيحين للحاكم میں ہے:

"حدثني عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر، رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قام بعد أن رجم الأسلمي فقال: اجتنبوا ‌هذه ‌القاذورة ‌التي ‌نهى ‌الله ‌عنها ‌فمن ‌ألم ‌فليستتر ‌بستر ‌الله ‌وليتب ‌إلى ‌الله ‌فإنه ‌من ‌يبدلنا ‌صفحته ‌نقم ‌عليه ‌كتاب ‌الله ‌عز ‌وجل هذا حديث صحيح على شرط الشيخين ولم يخرجاه ."

( كتاب التوبة والإنابة،ج:4،ص:272 ط: دار الكتب العلمية - بيروت)

ترجمہ:"حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماعز اسلمی کو رجم کرنے کے بعد  کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ:  ان گندیوں (زنا) سے بچتے رہو  جن سے اللہ نے منع فرمایا ہے، پس  کسی سے ارتکاب ہوجائے تو اسے چاہیے کہ  اسے اللہ کے پردے میں  چھپائے رکھے،  اور اللہ کے حضور توبہ کرے، اس لیے کہ جو اپنا صفحہ ( گناہ) ہمارے سامنے ظاہر کرے گا، تو ہم اس پر ہم اللہ کی کتاب کے فیصلہ کے مطابق حد قائم کریں گے۔"

صحیح البخاری میں ہے:

 "عن سالم بن عبد الله قال: سمعت أبا هريرة يقول:سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: (‌كل ‌أمتي ‌معافى ‌إلا ‌المجاهرين، ‌وإن ‌من ‌المجاهرة ‌أن ‌يعمل ‌الرجل ‌بالليل ‌عملا، ‌ثم ‌يصبح ‌وقد ‌ستره ‌الله، ‌فيقول: ‌يا ‌فلان، ‌عملت ‌البارحة ‌كذا ‌وكذا، ‌وقد ‌بات ‌يستره ‌ربه، ‌ويصبح ‌يكشف ‌ستر ‌الله ‌عنه)."

( كتاب الادب، باب ستر المؤمن على نفسه، ج:5،ص:2254، ط:دار ابن كثير)

ترجمہ:"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: میں نے  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ: " میری تمام امت کو معاف کیا جائے گا سوائے گناہوں کو کھلم کھلا کرنے والوں کے اور گناہوں کو کھلم کھلا کرنے میں  یہ  بھی شامل ہے کہ ایک شخص رات کو کوئی (گناہ کا) کام کرے اور اس کے باوجود کہ اللہ نے اس کے گناہ کو چھپائے رکھا تھا، مگر صبح ہونے پر وہ کہنے لگے کہ اے فلاں! میں نے کل رات فلاں فلاں برا کام کیا تھا۔ رات گزر گئی تھی اور اس کے رب نے اس کا گناہ چھپائے رکھا، لیکن جب صبح ہوئی تو وہ خود اللہ کے پردے کو کھولنے لگا"۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502100510

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں