بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

خلع لینے کی صورت میں عدت کا حکم


سوال

اگر لڑکی خود خلع لے تو اس کی کتنی عدت ہوتی ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر لڑکی کے خود خلع لینے سے مراد یہ ہے کہ اس خلع کو لڑکے نے قبول ہی نہیں کیا تو ایسی خلع شرعاً معتبر نہیں ہے، ایسی لڑکی بدستور اپنے شوہر کے نکاح میں ہے،  البتہ اگر لڑکی نے شوہر کی رضامندی سے  خلع لیا ہو  یا شوہر نے اس  خلع کو قبول کیا ہو  تو حمل نہ ہونے کی صورت میں اس کی عدت مکمل تین حیض ہیں اور حمل ہونے کی صورت میں وضعِ حمل ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے :

"وأما ركنه فهو الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض فلاتقع الفرقة، ولايستحق العوض بدون القبول".

(3/145، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202186

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں