بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نام کا لکی نمبر معلوم کرنا


سوال

میرا نام شاکر ہے، آپ میرا لکی نمبر بتا دیں ۔

جواب

                                    واضح رہے کہ اس کائنات میں پیش آنے والا ہر چھوٹا بڑا واقعہ اللہ تعالی کے حکم اور منشا کے مطابق ہوتاہے، اس کے حکم کے بغیر کوئی بھی کام نہیں ہوتا، ہماری کوتاہ فہموں کو سمجھانے اور کائنات کا مرتب نظام چلانے کے لیے اللہ رب العزت نے ہمارے روزمرہ کے معاملات کو ظاہری اسباب کے ساتھ جوڑا ہے، روٹی بھوک مٹاتی ہے، پانی پیاس بجھاتا ہے، آگ حرارت کا سامان مہیا کرتی ہے وغیرہ وغیرہ، ان تمام اسباب کے پیچھے حقیقی مؤثر ذات  اللہ تعالی کی ہے، جو اس تمام نظام کو چلا رہی ہے، کسی ظاہری سبب یا شے کا اس نظام کو چلانے اور اس پر اثر انداز ہونے میں  بذاتِ خودکوئی دخل نہیں۔

                                            ستارے، سیارے اور ہاتھوں کی لکیروں کا انسانی زندگی کے بنانے یا بگاڑنے میں کوئی اثر نہیں، اسی طرح مخصوص پتھریا مخصوص اعداد بھی  انسانی زندگی پراثر انداز نہیں ہوتے، انسان کی زندگی مبارک یا نامبارک ہونے میں اس کے اعمال کا دخل ہے، نیک اور اچھے اعمال انسان کی مبارک زندگی اور برے  اعمال ناخوش گوار  زندگی کا باعث ہوتے ہیں،  پتھروں یا اعداد کو اثر انداز سمجھنا مشرک قوموں کا عقیدہ ہے، مسلمانوں کا نہیں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ حجر اسود کو بوسہ دیتے وقت اس سے مخاطب ہو کر ارشاد فرماتے ہیں کہ مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ تو پتھر ہے، نفع پہنچا سکتا ہے اور نہ نقصان، اگر میں نے رسولِ خدا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا  تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا، نئے مسلمان ہونے والے لوگوں  کے دلوں میں پتھروں کی تاثیر کا جاہلی عقیدہ مٹانے کے لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ  ان کے سامنے حجر اسود سےاس انداز میں گویا ہوئے۔

                                                                  لہذا نام کے مطابق لکی  عدد، یا لکی پتھر  معلوم کرنے کے بعد انسان توہمات کا شکار ہوسکتا ہے، اپنی شخصیت کی تشکیل اور اوصاف کے حامل ہونے میں  عدد  اور پتھر کو مؤثرِ حقیقی جان سکتا ہے،یوں اپنے نام کا لکی نمبر یا لکی پتھر جاننا  بسا اوقات انسان کو  کفر کے دہانے تک پہنچا دیتا ہے، لہذا اس سے اجتناب کیا جائے۔نیز اس ویب سائٹ  پر دارالافتاء کے تحت شرعی مسائل کا حل بتلایا جاتا ہے،اس لیے  شرعی مسائل کے حل کے لیے رجوع فرمایا کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201440

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں