بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خواتین کی آواز گھر سے باہر نہ نکلنے کی کیا حقیقت ہے؟


سوال

خواتین کی آواز گھر سے باہر نہ نکلنے کی کیا حقیقت ہے؟

جواب

عورت کی آواز کے ستر ہونے یا نہ ہونے میں علماء کا اختلاف ہے، جمہور کے نزدیک ستر نہیں ہے، لیکن بعض اوقات عوارض کی وجہ سے بعض جائز کام  بھی  نہ کرنے کا حکم دیا جاتا ہے، اس لیے فتنہ کی وجہ سے عورت کی آواز کا بھی پردے کا حکم ہے، اور اگر کسی مجبوری کے تحت غیر محرم سے بات کرنے کی نوبت ہو تو سخت لہجہ میں بات کرنی چاہیے۔

جیساکہ قرآنِ پاک  (سورہ احزاب) میں ازواجِ مطہرات  رضی اللہ عنہن کو  (امہات المؤمنین ہونے کےباجود) ہدایت کی گئی کہ اگر کسی امتی سے بات چیت کی نوبت آجائے تو نرم گفتگو نہ کریں؛ مبادا اُس شخص کے دل میں کوئی طمع نہ پیدا ہوجائے جو دل کا مریض ہو، بلکہ صاف اور دوٹوک بات کہیں، نیز سورۂ احزاب میں یہ ہدایت بھی کی گئی کہ امہات المؤمنین سے اگر کوئی بات کرنی ہو تو پردے کے پیچھے سے بات کریں۔ چناں چہ فقہاء نے لکھا ہے کہ  اگر کسی ضرورت اور مجبوری سے نامحرم سے بات کرنی پڑے تو بہت مختصر بات کریں، ہاں، ناں کا جواب دے کر بات ختم کرڈالیں، جہاں تک ممکن ہو آواز پست رکھیں اور لہجہ میں کشش پیدا نہ ہونے دیں۔

صاحبِ در مختار لکھتے ہیں:

' فإنا نجيز الكلام مع النساء الأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك، ولانجيز لهن رفع أصواتهن ولاتمطيطها ولاتليينها وتقطيعها؛ لما في ذلك من استمالة الرجال إليهن، وتحريك الشهوات منهم، ومن هذا لم يجز أن تؤذن المرأة '. (3/72)

’’عورت کی آواز (کے عورت ہونے) میں اختلاف ہے، مگر صحیح یہ ہے کہ وہ عورت نہیں‘‘۔

(امدادالفتاویٰ ص۱۹۷ج۴)

’’لیکن عوارض کی وجہ سے بعض جائز امور کا ناجائز ہوجانا فقہ میں معروف ومشہور ہے (اس لیے  فتنہ کی وجہ سے عورت کی آواز کا بھی پر دہ ہے)‘‘۔

(امدادالفتاویٰ ص۱۹۷ج۴)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200285

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں