بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا کرپٹو کرنسی لیگل ہے؟


سوال

کیا کرپٹو کرنسی قانونی (لیگل ) ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں آج کل عالمی مارکیٹ میں ڈیجیٹل کرنسی کی کئی صورت رائج ہے، اس میں سے ایک کرپٹو کرنسی بھی ہے، ان سب ڈیجیٹل کرنسی میں شرعی اعتبار سے حقیقی کرنسی کے بنیادی شرائط اور اوصاف نہیں پائے جاتے کیونکہ یہ محض ایک فرضی کرنسی ہے جو کہ عدد کی شکل میں اکاؤنٹ میں آجاتے ہیں اور ان عدد کا خارجی اعتبار سے کوئی وجود نہیں ہوتا، اور نہ ہی ان پر قبضہ ہوتا ہے، جبکہ مال یا کرنسی کا مادی طور پر ہونا ضروری ہے جو کہ یہاں نہیں ہے، لہذا ان ڈیجیٹل کرنسی (کرپٹو کرنسی، بٹ کوئن، ون کوئن وغیرہ) کی خرید و فروخت کے نام سے جو الیکٹرونک مارکیٹ میں کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہےاور ان کے ذریعے لین دین سے کلی طور پر اجتناب کیا جائے۔ نیز قانونا بھی  اس کو کرنسی کی حیثیت سے تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

" (قوله: مالا أو لا) إلخ، المراد بالمال ما يميل إليه الطبع ويمكن ادخاره لوقت الحاجة، والمالية تثبت بتمول الناس كافة أو بعضهم، والتقوم يثبت بها وبإباحة الانتفاع به شرعا؛ فما يباح بلا تمول لا يكون مالا كحبة حنطة وما يتمول بلا إباحة انتفاع لا يكون متقوما كالخمر، وإذا عدم الأمران لم يثبت واحد منهما كالدم بحر ملخصا عن الكشف الكبير. وحاصله أن المال أعم من المتمول؛ لأن المال ما يمكن ادخاره ولو غير مباح كالخمر، والمتقوم ما يمكن ادخاره مع الإباحة، فالخمر مال لا متقوم. . . وفي التلويح أيضا من بحث القضاء: والتحقيق أن المنفعة ملك لا مال؛ لأن الملك ما من شأنه أن يتصرف فيه بوصف الاختصاص، والمال ما من شأنه أن يدخر للانتفاع وقت الحاجة، والتقويم يستلزم المالية عند الإمام والملك عند الشافعي. وفي البحر عن الحاوي القدسي: المال اسم لغير الآدمي، خلق لمصالح الآدمي وأمكن إحرازه والتصرف فيه على وجه الاختيار، والعبد وإن كان فيه معنى المالية لكنه ليس بمال حقيقة حتى لا يجوز قتله وإهلاكه."

(کتاب البیوع: 6/ 501، 502، ط:ایچ ایم سعید)

وفیہ ایضا:

"(هو) لغة الزيادة. وشرعا (بيع الثمن بالثمن) أي ما خلق للثمنية ومنه المصوغ (جنسا بجنس أو بغير جنس) كذهب بفضة."

(‌‌كتاب البيوع، باب الصرف: 5/ 257، ط: سعید)

معالم التنزیل میں ہے:

"(ولا تاكلوا اموالكم بینكم بالباطل) ای بالحرام یعنی بالربا والقمار والغضب والسرقة."

(سورة النساء:29، (2/ 1119)، ط:دار طیبة)

تجارت کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا میں ہے:

"آج کل عالمی مارکیٹ میں ایک کوئن رائج ہےجسے ’’بٹ کوئن‘‘ یا ’’ڈیجیٹل کرنسی‘‘ کہتے ہیں، یہ ایک محض فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں، لہٰذا موجودہ زمانہ میں’’ کوئن‘‘ یا ’’ڈیجیٹل کرنسی‘‘ کی خریدوفروخت کے نام سے انٹر نیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکہ ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مبیع وغیرہ مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اور یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی ایک شکل ہے، اس لئے بٹ کوئن یا کسی بھی ڈیجیٹل کرنسی  کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے۔"

(عنوان: بٹ کوئن: 2/ 92، ط: بیت العمار کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101146

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں