بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا چائنا سالٹ کی تجارت حلال ہے؟


سوال

کیا چائنا سالٹ کی تجارت حلال ہے؟

جواب

چائنیز نمک میں اگر حرام اجزاء یا مضر صحت اشیاء شامل نہ ہوں تو اس کا استعمال اور خرید و فروخت جائز ہے، محض افواہوں کی بناپر اسے حرام نہیں کہاجاسکتا۔ 

درالمختار  میں ہے:

"والحاصل أن جواز البيع يدور مع حل الانتفاع".

(کتاب البیوع ، باب البیع الفاسد، ج:5، ص:69، ط:دارالفکر)

فتاوی شامی میں ہے :

"وهكذا يقول في غيره من الأشياء الجامدة المضرة في العقل أو غيره يحرم تناول القدر المضر منها دون القليل النافع لأن حرمتها ليست لعينها بل لضررها."

(كتاب الاشربة، ج:6، ص:457،ط:سعيد)

التقریر والتحریر میں ہے:

"الأصل في المنافع الإباحة وفي المضار التحريم."

(الباب الأول في الأحكام وفيه أربعة فصول، :ج:2، ص:135، ط. دار الفكر بيروت)

تيسير الوصول الى منهاج الاصول میں ہے:

"والأصل في المضار أي: الأشياء الضارة التحريم، لقوله -عليه الصلاة والسلام-: "لاضرر ولا ضرار في الإسلام" رواه أبو داود في المراسيل."

(الباب الأول: في المقبولة منها: لأول:الأصل في المنافع الإباحة، ج:6، ص:96، ط: دار الفاروق، القاهرة)

مجمع الانھر میں ہے:

"واعلم أن الأصل في الأشياء كلها سوى الفروج الإباحة قال الله تعالى:﴿هو الذي خلق لكم ما في الأرض جميعا﴾ وقال: ﴿كلوا مما في الأرض حلالا طيبا﴾ وإنما تثبت الحرمة بعارض نص مطلق أو خبر مروي، فما لم يوجد شيء من الدلائل المحرمة فهي على الإباحة."

( کتاب الاشربة، ج:4، ص:244، ط: مکتبة المنار،کوئته) 

فتاوی شامی میں ہے:

"لا مجرد الشیوع من غیر علم بمَن أشاعه کما قد تشیع أخبار یتحدث بھا سائر أهل البلدة ولایعلم من أشاعھا."

(كتاب الصوم، مطلب ما قاله السبكي من الاعتماد على الحساب مردود، ج:2، ص:390،ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100699

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں