بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا بریلویوں کا ذبیحہ حلال ہے؟


سوال

بریلویوں کا ذبیحہ حلال ہے یا حرام؟

جواب

واضح رہے کہ بریلوی حضرات بدعات کے مرتکب ہیں اور اُن کے بعض عقائد اہلِ سنت والجماعت کے عقائد کے خلاف اور بعض اعمال خلافِ شرع ہیں، جس کی بنا پر وہ گم راہی کے راستہ پر ہیں،  تاہم اُن کے کلام میں چوں کہ تاویل ممکن ہے؛  اس لیے  علمائے دیوبند کے نزدیک وہ مطلقاً مشرک یا کافر نہیں ہیں، لہٰذا اُن پر مسلمانوں کے تمام احکام جاری ہوں گے، اور اُن کا ذبیحہ حلال ہے اور اُن سے مناکحت وغیرہ بھی جائز  ہے۔

 مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی ولی حسن ٹونکی صاحب رحمہ اللہ کا ایک فتویٰ، سوال و جواب کی عبارت کے ساتھ درج ذیل ہے:

 ’’سوال: فرقہ بریلویہ جن کے عقائد مشہور و معروف ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے لیے علمِ غیب کلی عطائی اور آپ ﷺ کو حاضر و ناظر و مختارِ کل مانتے ہیں، نیز آپﷺ کو نور مان کر صورۃً بشر کہتے ہیں، علاوہ ازیں نذر لغیر اللہ کو نہ صرف مانتے ہیں، بلکہ اس کی دعوت بھی دیتے ہیں، دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس فرقہ کو مشرک و کافر کہا جائے یا مسلمان مبتدع ضال و مضل؟

 جواب: کافر و مشرک کہنا مشکل ہے، اکابرِ دیوبند نے ان لوگوں پر ان عقائدِ کفریہ و شرکیہ کے باوجود کفر کا فتویٰ نہیں دیا، اس لیے مبتدع اور ضال مضل کہہ سکتے ہیں، کافر نہیں۔ فقط واللہ اعلم

کتبہ: ولی حسن                                                

 (21/4/1400)‘‘

 جامعہ ہٰذا کے سابق رئیس دار الافتاء مفتی محمد عبدالسلام چاٹ گامی صاحب رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں، جس پر حضرت مفتی ولی حسن ٹونکی صاحب رحمہ اللہ کی تصحیح بھی موجود ہے:

 ’’واضح رہے کہ بریلوی حضرات کے بعض عقائد کی بنا پر ان کی گم راہی اور غلطی پر ہونے کا فتویٰ دیا جاسکتاہے، لیکن کافر اور مرتد ہونے کا فتویٰ نہیں دیا جاسکتا، اور نہ ہی دیوبندیوں میں سے کسی معتبر عالم نے بریلویوں کے کافر ہونے کا فتویٰ دیا ہے، اس لیے ہم بریلویوں کو مطلقاً کافر نہیں سمجھتے، ضرورت کے تحت ان سے اسلامی تعلقات، نکاح وشادی، کھانا پینا اور دوسرے معاملات کو جائز سمجھتے ہیں، اور ہم اختلاف و انتشار کے قائل نہیں ۔۔۔ البتہ بریلوی حضرات میں سے جو لوگ ہمیں اور اکابرِ دیوبند کو کافر اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھتے ہیں، اُن کے بارے میں ہماری رائے یہ ہے کہ دیوبندی مسلک کے لوگ ان سے تعلقات نہ رکھیں؛  کیوں کہ ایسے لوگوں کے ساتھ تعلقات رکھنے سے اتفاق کی جگہ انتشار ہوگا۔

 کتبہ: محمد عبدالسلام                                  

 (10/10/1395)  

  الجواب صحیح: ولی حسن ٹونکی‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101285

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں