قربانی کے جانورمیں پانچ حصے رکھ سکتے ہیں؟
صورتِ مسئولہ میں بڑے جانور میں سات سے کم حصے کرنا جائز ہے، سات ہی حصے کرنا ضروری نہیں، اتنا ضروری ہے کہ کسی بھی شریک کی ملائی ہوئی رقم ساتویں حصے کی قیمت سے کم نہ ہو۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
ثَلَاثَةُ نَفَرٍ اشْتَرَكُوا فِي بَقَرَةٍ فَأَشْرَكَ أَحَدُهُمْ رَجُلًا فِي الرُّبْعِ جَازَ وَالثُّلُثُ بَيْنَهُمَا نِصْفَانِ؛ لِأَنَّهُ جَعَلَهُ مِثْلًا لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ وَلَمْ يَصِحَّ الْجَعْلُ فِي نَصِيبِ الشُّرَكَاءِ فَصَحَّ فِي نَصِيبِهِ، كَذَا فِي مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ. (الْبَابُ الثَّامِنُ فِيمَا يَتَعَلَّقُ بِالشَّرِكَةِ فِي الضَّحَايَا، ۵ / ۳۰۵، ط: دار الفكر ) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112200612
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن