بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا 65 سال سے زائد خواتین کا گروپ کسی بھی مرد کے ساتھ حج یا عمرہ کا سفر کرسکتا ہے؟


سوال

کیا پانچ یا اس سے زائد خواتین کا گروپ  (جن کی عمر 65 سال سے زائد ہو) حج یا عمرہ  کے لیے کسی بھی مرد کے  ساتھ سفر کر سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ خواتین کے لیے  اجنبی (نامحرم) مرد کے ساتھ سفر کرنا جائز نہیں، اسی طرح خواتین کے لیے شرعی مسافت یعنی 48 میل کے بقدر تنہا سفر کرنا بھی جائز نہیں، لہٰذاصورتِ مسئولہ میں اگراپنے وطن یا شہر سے  مکہ مکرمہ تک  48 میل  کی مسافت ہوتو ایسی صورت میں کسی بھی خاتون کےلیے  خواہ وہ کسی بھی عمر کی ہو تنہا یاخواتین کے گروپ میں اپنے کسی محرم مرد کے بغیر حج یاعمرہ کا سفر کرناجائز نہیں، ایسی صورت میں خواتین کے گروپ میں بھی حج یا عمرہ کے لیے جانا درست نہیں ہے۔

فتاوٰی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها المحرم للمرأة) شابة كانت أو عجوزا إذا كانت بينها وبين مكة مسيرة ثلاثة أيام هكذا في المحيط، وإن كان أقل من ذلك حجت بغير محرم."

(كتاب الحج، الباب الأول في تفسير الحج، وفرضيته ووقته وشرائطه....، 218،219/1، ط: رشيدية)

بدائع الصنائع میں ہے:

"(وأما) الذي يخص النساء فشرطان: أحدهما أن يكون معها زوجها أو محرم لها فإن لم يوجد أحدهما لا يجب عليها الحج.

وهذا عندنا، وعند الشافعي هذا ليس بشرط، ويلزمها الحج، والخروج من غير زوج، ولا محرم إذا كان معها نساء في الرفقة ثقات، واحتج بظاهر قوله تعالى: {ولله على الناس حج البيت من استطاع إليه سبيلا} [آل عمران: 97] .وخطاب الناس يتناول الذكور  والإناث بلا خلاف، فإذا كان لها زاد، وراحلة كانت مستطيعة، وإذا كان معها نساء ثقات يؤمن الفساد عليها، فيلزمها فرض الحج.

(ولنا) ما روي عن ابن عباس - رضي الله عنه - عن النبي - صلى الله عليه وسلم - أنه قال: ألا «لا تحجن امرأة إلا ومعها محرم» ، وعن النبي - صلى الله عليه وسلم - أنه قال: «لا تسافر امرأة ثلاثة أيام إلا ومعها محرم أو زوج» ولأنها إذا لم يكن معها زوج، ولا محرم لا يؤمن عليها إذ النساء لحم على وضم إلا ما ذب عنه، ولهذا لا يجوز لها الخروج وحدها.

والخوف عند اجتماعهن أكثر، ولهذا حرمت الخلوة بالأجنبية، وإن كان معها امرأة أخرى، والآية لا تتناول النساء حال عدم الزوج، والمحرم معها؛ لأن المرأة لا تقدر على الركوب، والنزول بنفسها فتحتاج إلى من يركبها، وينزلها، ولا يجوز ذلك لغير الزوج، والمحرم فلم تكن مستطيعة في هذه الحالة فلا يتناولها النص."

(كتاب الحج، فصل شرائط فرضية الحج، 123/2، ط: دار الكتب العلمية)

وفيه ايضّا:

"ثم المحرم أو الزوج إنما يشترط إذا كان بين المرأة، وبين مكة ثلاثة أيام فصاعدا، فإن كان أقل من ذلك حجت بغير محرم؛ لأن المحرم يشترط للسفر وما دون ثلاثة أيام ليس بسفر فلا يشترط فيه المحرم كما لا يشترط للخروج من محلة إلى محلة."

(كتاب الحج، فصل شرائط فرضية الحج، 124/2، ط: دار الكتب العلمية)

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101758

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں